مفتی منیب کی حافظ سعد رضوی سے ملاقات،سانحہ حویلیاں پر اظہار افسوس

لاہور(نمائندہ امت )مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کی قیادت میں کراچی کے علماءکے وفد نے تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی سیکر ٹریٹ میں سانحہ حویلیاں پر ٹی ایل پی کے امیرحافظ سعد حسین رضوی اور مجلس شوریٰ کے اراکین سے افسوس کا اظہار شہداءکے بلند درجات اور زخمیوں کے جلد صحت یابی کیلئے دعا کی، وفد میں پیر سید مظفر حسین شاہ،مفتی عابد مبارک المدنی،مولانا بشر احمد فاروقی،علامہ محمد اشرف گورمانی اور مفتی رفیع الرحمن نورانی بھی شامل تھے ،

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہم شہداء کی تعزیت اور حالات جاننے آئے ہیں، میرے پاس اعظم سواتی کے بھائی آئے کہ حالات بہتر کرنے کے لئے تعاون کریں میں نے ہری پور کے مفتی عمیر الازھری صاحب سے فون پررابطہ کیا اور حالات سنے مفتی صاحب نے بتایا کہ ہمارے لوگوں کو گرفتار کرکے ہری پو جیل بھیج دیا گیا ہے، پچاس سال سے میں ڈائیلاگ میں شریک ہوتا رہا ہوں ڈی پی او نے اشتعال انگیز پہلی کارروائی کی لوکل ایڈمنسٹریشن یا دوسرے مکاتب فکر کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگے گاامیر معاویہ چوک میں یوم دفاع اور دوسرے جلوس بھی نکلتے ہیں تصادم کا تاثر غلط ہے، رکن پنجاب اسمبلی معاویہ اعظم نے خود فون کر کے کہا وہ تحریک لبیک کے پاس آئیں گے ہمیں میلاد النبی کے جلوس سے کوئی اعتراض نہیں،جلوس حویلیاں شہر سے تین کلومیٹر پہلے ختم کردیا تھا۔واپسی کے سفر پر اچانک فائرنگ شروع کردی گئی۔جس چار افراد شہید ہوئے۔ پولیس کی مجرمانہ کارروائی تھی دوران جلوس کوئی تصادم نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکس سے خریدے گئے اسلحہ کو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کریں نہ کہ عوام پہ فیصلہ کرنے والے سامنے نہیں آتے ان کو سامنا آنا چاہیے۔

ٹی ایل پی کے پاس کلپس ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے ریاست یہ ارادی کارروائی تھی اس کے شواہد موجود ہیں۔ر یاستی اداروں میں ایسا کون سا سیل ہے جو ملک میں انتشار برپا کرنا چاہتا ہے۔ہم ان کو کول ڈائون کرنے آئے ہیں مجرموں کو سامنے لایا جائے اور جوڈیشل کمیشن بنایا جائے یاجے آئی ٹی بنائی جا ئی۔ا یسی جے آئی ٹی نہیں جو معاملہ کو دفن کرے کمیشن کے ٹی او آرز تحریک لبیک کی مشاورت سے تیار کئے جائیں،ریاست کو موثر اقدامات کرنا ہونگے صوبائی حکومت تحقیقاتی کمیٹی بنائی ا س کمیٹی میں تحریک لبیک اور سول سوسائٹی کے لوگ شامل ہوں۔
مفتی منیب الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ہر دور کی حکومتوں سے مسائل رہے ہیں لیکن عمران خان کے دور میں ہمیں جانی نقصان کا زیادہ سامنا رہا ہے، میرا پھر بھی عمران خان سے مطالبہ ہے ان کی کے پی کے میں حکومت ہے ا پنی صوبائی حکومت کو حکم کریں کمیٹی میں متاثر فریق کو شامل کیا جائے تاکہ ودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجا ئے۔ڈ ی پی او ایبٹ آباد یا لوکل ایڈمنسٹریشن کو شامل کرنا بلی کو دودھ پر رکھوالی دینے کے مترادف ہے۔ جھوٹے مقدمات فوری طورپر واپس لئے جائیں جیلوں میں بند لوگوں کو رہا کیا جائے۔ اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے یہ جماعتی نہیں مذہبی مسئلہ ہے اس واقعہ کے پیچھے پس پردہ کچھ اور ہیں چیف سیکرٹری کے پی کے ٹی ایل پی کو اعتماد میں لیں

ریاستی اداروں کو کہتا ہوں کچھ شکوک شبہات ہیں ڈی جی آئی ایس آئی بلائیں مسئلہ دیکھیں اہلسنت کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے پچھلے معاہدے کے بیشتر نکات پر عملدرآمد ہوایہاں قاتل کو انسداد دہشت گردی کا چارج ختم کرکے سپریم کورٹ گھر بھیج دیتی ہے۔ملک پہلے ہی سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے اگر مذہبی عنصر شامل ہوگیا تو بہت خطرناک ہوگاہم کسی فرقہ پر چارج نہیں لگارہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے مجرموں کا تعین کرے بے گناہ لوگوں کے مقدمات کو واپس لیا جائے ٹی ایل پی کی مجلس شوری سے بھی کہیں گے ٹھنڈے ہوجائیں حکومت کو موقعہ دیں ریاستی اداروں میں عناصر موجود ہیں جو ملکی حالات کو انتشار کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اگر پرامن طریقے سے مطالبات پیش کئے جائیں تو یہاں کوئی سننے کو تیار نہیں۔