بھارت میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی’’گوگل‘‘پر 16 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد

نئی دہلی(امت نیوز) بھارت کے سرکاری ادارے ‘دی کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا’ (سی سی آئی) نے ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر الزام لگایا ہے کہ وہ بازار میں اپنے ایپس کے غلبے کو یقینی بنانے کے لیے اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ ”یک طرفہ معاہدے” کرتی رہی ہے۔
سی سی آئی نے گوگل کو حکم دیا ہے کہ وہ اینڈرائڈ پلیٹ فارم کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر فوری طور پر تبدیل کرے۔ ادارے نے امریکی ٹیک کمپنی پر غیرمسابقتی طور طریقوں پر عمل کرنے کے لیے 161.95 ملین امریکی ڈالر یعنی تقریباً ساڑھے 13 ارب روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔
سی سی آئی کا کہنا ہے کہ گوگل اپنے اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کے متعدد اسمارٹ فونز، ویب سرچز، براؤزنگ اور ویڈیو ہوسٹنگ سروسز کے لائسنس کا ”غلط استعمال” کر رہا ہے۔
گوگل بازار میں موجود بہت سی کمپنیوں کے ساتھ زبردستی ایسے معاہدے کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گوگل کروم، یوٹیوب، گوگل میپس اور اس جیسی اس کی دیگر ایپس کا استعمال کیا جائے۔
بھارتی ادارے نے اس الزام کے تحت گوگل کو اسمارٹ فون بنانے والوں کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کے بعض معاہدوں سے بھی روک دیا ہے کہ ان طریقوں سے گوگل نے خاص طور پر اپنی سرچ سروس محفوظ بنانے میں مدد حاصل کی اور اس نے اس کے لیے مسابقتی بازار سے مکمل طور پر الگ ہو کر ایسا کیا۔
سی سی آئی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گوگل کا یہ طرز عمل مسابقت کو روک رہا تھا، جس سے کمپنی کو صارفین کے ڈیٹا تک مسلسل رسائی ملنے کے ساتھ ہی منافع بخش اشتہارات کے مواقع بھی فراہم ہوتے رہے ہیں۔
کمپنیوں کو صلاحیت کی بنیاد پر مقابلہ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور یہ ذمہ داری غالب کھلاڑیوں (موجودہ صورت میں گوگل) پر عائد ہوتی ہے کہ ان کا طرزعمل میرٹ کی بنیاد پر ہونے والے مسابقتی عمل کو نہ روکے۔
سی سی آئی نے گوگل سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ڈیوائس مینوفیکچررز کو اپنی ایپس کو پہلے سے انسٹال کرنے پر مجبور نہ کرے اور اسے مینوفیکچررز اور صارفین کو ابتدائی ڈیوائس سیٹ اپ کے دوران اپنی پسند کی ایپس انسٹال کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔
امریکی کمپنی گوگل کو عدم اعتماد سے متعلق دنیا میں کئی دیگر کیسز کا بھی سامنا ہے اور اب بھارت میں بھی اسے ٹیک سیکٹر کے سخت ضوابط کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نگراں ادارہ اسمارٹ ٹی وی مارکیٹ میں گوگل کے کاروباری طرز عمل اور ادائیگیوں سے متعلق ‘گوگل پے’ جیسی ایپ کے نظام کی بھی چھان بین کر رہا ہے۔
اینڈرائڈ سے متعلق تحقیقات کا عمل 2019 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب دو بھارتی افراد اور لاء اسکول کے ایک طالب علم نے اس سے متعلق شکایت درج کرائی تھی۔
بھارت میں بھی گوگل کو تقریباً وہی معاملہ درپیش ہے، جس کا اسے یورپ میں سامنا ہے۔ وہاں بھی ریگولیٹرز نے کمپنی پر مینوفیکچررز کو اینڈرائڈ ڈیوائسز پر اپنی ایپس کو پہلے سے انسٹال کرنے پر مجبور کرنے پر پانچ ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔