واشنگٹن(امت نیوز) کاسمیٹکس بنانے والی شہرہ آفاق فرانسیسی کمپنی لوریئل بھی قانونی چارہ جوئی کی زد میں آگئی ہے۔ اس سے پہلے ٹالکم پاؤڈر بنانے والی مشہور زمانہ امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن پر الزام لگا تھا کہ اس کی مصنوعات کے باعث لوگوں کو کینسر ہورہا ہے، جس پر عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اسے اربوں روپے ہرجانہ ادا کرنا پڑا تھا۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے افریقا سے بھی خبر آئی تھی کہ وہاں رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کینسر پھیلانے کی وجہ بن رہی ہیں۔
اب ایک امریکی خاتون نے کاسمیٹکس مصنوعات کی فرنچ کمپنی لوریئل پر الزام عائد کیا ہے کہ انہیں اس کمپنی کی بنائی ہوئی بالوں کو سیدھا کرنے والی مصنوعات استعمال کرنے کے بعد یوٹرین کینسر تشخیص ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جینی مِچل نامی خاتون نے مقدمے میں موقف اپنایا ہے کہ انہوں نے دو دہائیوں سے زائد عرصے تک لوریئل (یو ایس اے) کی مصنوعات استعمال کیں، پھر وہ یوٹرین کینسر میں مبتلا ہوگئیں جس کی وجہ سے انہیں آپریشن کے ذریعے اپنی بیضہ دانی نکلوانا پڑی۔
یہ مقدمہ نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے جرنل میں ایک تحقیق کی اشاعت کے چند دن بعد دائر کیا گیا، جس میں بالوں کو سیدھا کرنے والی کیمیائی مصنوعات کے استعمال کو بیضہ دانی کے کینسر سے جوڑا گیا تھا۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو خواتین سال میں چار بار سے زیادہ ایسی مصنوعات استعمال کرتی ہیں، ان میں ان مصنوعات کا استعمال نہ کرنے والی خواتین کے مقابلے میں یوٹرین کینسر ہونے کا امکان دگنے سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔
بیضہ دانی کا کینسراگرچہ اتنا عام نہیں لیکن اس کے واقعات امریکا میں خاص طور پر سیاہ فام خواتین میں بڑھ رہے ہیں۔
متاثرہ خاتون جینی مچل کے وکیل بین کرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’سیاہ فام خواتین طویل عرصے سے خطرناک مصنوعات کا شکار رہی ہیں جو خاص طور پر ان کے لیے فروخت کی جاتی ہیں۔‘
اس مقدمے میں دیگر کمپنیوں کے علاوہ فرانسیسی کاسمیٹکس کی بڑی کمپنی لوریئل کی امریکی شاخ سے ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کرمپ نے بتایا کہ ’ہم ممکنہ طور پر یہ پتہ لگائیں گے کہ آیا جینی مچل کا المناک کیس ان اَن گنت کیسز میں سے ایک ہے جس میں کمپنیاں جارحانہ طور پر سیاہ فام خواتین کو اپنے منافع میں اضافے کے لیے گمراہ کرتی ہیں۔‘
لوریئل کمپنی نے تاحال اس مقدمے کے حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔