عدالت نے نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کرنے کا حکم دیدیا۔فائل فوٹو
عدالت نے نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کرنے کا حکم دیدیا۔فائل فوٹو

توہین عدالت کیس۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کو نوٹس جاری کردیا

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو جواب کیلیے نوٹس جاری کردیا،عدالت نے کہاکہ فی الحال توہین عدالت کا یا شوکاز نوٹس جاری نہیں کر رہے ہیں ،عمران خان کاجواب آجائے پھر جائزہ لیں گے، توہین عدالت ہوئی یا نہیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے عمران خان کیخلاف حکومتی توہین عدالت درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت ایڈیشل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہاکہ پولیس اور حساس اداروں کی رپورٹس کا جائزہ لیاگیا،پولیس، آئی ایس آئی اور آئی بی رپورٹس پر سب اداروں کا انحصار ہے،عدالت کا پہلا سوال تھا عمران خان نے ڈی چورک آنے کی کال کب دی تھی،عدالتی حکم 25 مئی کو شام 6 بجے آیا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عمران خان کی ڈی چوکک کال توہین عدالت ہے،26 مئی کو صبح جناح ایونیو پر 6بجے ریلی ختم کی گئی ،عمران خان مختص جگہ سے گزر کر بلیو ایریا آئے اور ریلی ختم کی ، مختص مقام ایچ نائن سے 4 کلومیٹر آگے آکرعمران خان نے ریلی ختم کی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے دی تھی ،عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگا ہ کیاگیا،عمران خان نے کہاسپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا کہا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے؟عمران خان آکر عدالت کو واضح کر دیں کس نے کیا کہا تھا۔

سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو نوٹس جاری کردیا،عدالت نے کہاکہ فی الحال توہین عدالت کا یا شوکاز نوٹس جاری نہیں کر رہے ،عمران خان کاجواب آجائے پھر جائزہ لیں گے، توہین عدالت ہوئی یا نہیں ۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیا،چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ جائزہ لینا ہے کیا یقین دہانی ڈی چوک نہ آنے کی کرائی گئی تھی یا نہیں ، حکومتی الزامات پر بھی عمران خان کا موقف سننا چاہتے ہیں۔

ایڈیشل اٹارنی جنرل نے عمران خان کو طلب کرنے کی استدعا کردی ، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہیڈلائنز نہیں بنوانا چاہتے ، مقاصد قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے۔

عدالت نے آئی ایس آئی، آئی بی اور اسلام آباد پولیس کی رپورٹ بھی فراہم کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے کہاکہ رپورٹ کی روشنی میں جواب جمع کرایا جائے۔