اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان کرنے پر حکم امتناع جاری کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کردی جب کہ توہین عدالت کی درخواست پر عمران خان کو نوٹس جاری کردیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ عمران خان کا لانگ مارچ روکنے کیلئے درخواست موثر ہوگئی کیونکہ وہ دوبارہ آرہے ہیں،جسٹس یحیی آفریدی نے پہلے ہی فیصلے میں کہا تھا کہ عدالت سے آپ یہ کیا مانگنے آگئے ہیں؟ عدالت ایگزیکٹیو نہیں ہے نہ بننا چاہتی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ کسی سے احتجاج کا حق چھینا نہیں جا سکتا،احتجاج قانون کے دائرے کے اندر ہونا چاہیے،احتجاج کے دوران بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر قانون واضح ہے، سیاسی معاملات میں عدالتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے،ہم صرف یہ دیکھ سکتے ہیں قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی نہ ہو۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہ میں سپریم کورٹ کے بینچ نے تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکنے کی درخواست کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے درخواست غیر موثر قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ حکومت خود اقدامات کرے، پارلیمنٹ اصل فورم ہے، ہم تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی کو نہ اچھا کہہ سکتے ہیں نہ ہی برا کہہ سکتے ہیں،سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحریک انصاف لانگ مارچ اس لیے کر رہی ہے کہ انتخابات نہیں کرائے جا رہے،حکومت کو ہٹایا جائے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اپنے فیصلے میں کہا تھا عدم اعتماد کی موجودگی میں اسمبلی تحلیل نہیں ہوسکتی، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے کے بعد جو کچھ ہوا وہ سیاسی عمل ہے، سپریم کورٹ اپنے قلم کو چھڑی کے طور پر استعمال نہیں کر سکتی۔چیف جسٹس کا حکومت کو عمران خان سے مذاکرات کا مشورہ،چیف جسٹس کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ ان سے مذاکرات کریں۔حکومت اپنا کام کرے، دفعہ 144 کے علاوہ بھی حکومت بندوبست کر سکتی ہے۔