یہ پیشکش میرے سامنے کی گئی ،انہوں نے اس کو ٹھکرادیا اوربنیادی فیصلے پر ڈٹے رہے۔فائل فوٹو
یہ پیشکش میرے سامنے کی گئی ،انہوں نے اس کو ٹھکرادیا اوربنیادی فیصلے پر ڈٹے رہے۔فائل فوٹو

عمران خان نے جنرل باجوہ کوغیرمعینہ مدت کے لیے توسیع کی پیشکش کی۔ڈی جی آئی ایس آئی

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس آئی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان حکومت نے مارچ میں آرمی چیف کو مدت ملازمت میں غیرمعینہ مدت کے لیے توسیع کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے یہ پیشکش ٹھکرادی، آپ سمجھتے ہیں کہ سپہ سالارغدارہے تو مدت ملازمت میں اتنی توسیع کیوں دے رہے ہیں، کہہ رہے ہیں کہ پوری زندگی کے لیے بھی اس ملازمت میں رہنا ہے تو رہیں، اگر وہ واقعی آپ کی نظراورسوچ میں غدار ہیں تو آج بھی ان سے کیوں ملتے ہیں؟ بعد میں صحافی کے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھاکہ اتناہی بتا سکتے تھے جتنا بتادیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ پچھلے سال اوربالخصوص اس سال مارچ میں بہت پریشرآیا، ادارے اور آرمی چیف نے فیصلہ کیا کہ آئینی کردارتک ہی محدود رکھیں گے ۔ یہ بھی بتادوں کہ جنرل باجوہ چاہتے تو آخری چھ سال ماہ بہت سہولت سے گزار سکتے تھے، وہ آرام سے ریٹائرہوکر جاسکتے تھے لیکن انہوں نے وہ فیصلہ کیا جو ملک کے لیے مفید تھا حالانکہ ان کی فیملی اور بچوں پر بھی تنقید کی گئی ۔

ڈی جی آئی ایس آئی کا مزید کہناتھاکہ میں جانتا ہوں اور جنرل باجوہ چاہتے تھے کہ ان کے جانے کے بعد وہ پیچھے ایساادارہ چھوڑ کر جائیں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے، ’مارچ کے مہینے میں آرمی چیف کو ان کی مدت ملازمت میں غیرمعینہ مدت کی توسیع کی پیشکش بھی کی گئی اور یہ پیشکش میرے سامنے کی گئی ، بہت پرکشش پیشکش تھی لیکن انہوں نے اس کو ٹھکرادیا اور بنیادی فیصلے پر ڈٹے رہے‘۔

ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھاکہ میں سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگرآپ کا دل مطمئن ہے کہ آپ کا سپہ سالار غدار اور میر جعفر ہے تو ماضی قریب میں اتنی تعریفوں کے پل کیوں باندھتے تھے؟ آپ سمجھتے ہیں کہ سپہ سالارغدار ہے تو مدت ملازمت میں اتنی توسیع کیوں دے رہے ہیں، کہہ رہے ہیں کہ پوری زندگی کے لیے بھی اس ملازمت میں رہنا ہے تو رہیں، اگر وہ واقعی آپ کی نظراورسوچ میں غدار ہیں تو آج بھی ان سے کیوں ملتے ہیں؟ مجھے ملنے پراعتراض نہیں، اس ملک کے ہرشہری کی آوازپرلبیک کہنا ہمارا فرض ہے ، لیکن یہ نہ کریں کہ رات کی خاموشی میں بند دروازوں کے پیچھے ہمیں ملیں ، آئینی اورغیرآئینی خواہشات کا اظہارکریں لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ دن کی روشنی میں اسی بندے کو غدارکہیں، قول و فول ، فکرو تدبرمیں اتنا کھلا اور اتنا بڑا تضاد ٹھیک نہیں۔