محمد قاسم:
صوبہ خیبرپختون سے تحریک انصاف کو لانگ مارچ کیلئے 3 لاکھ کارکنوں کو لانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ جس کیلئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔ ہر حلقے کا ایم این اے اور ایم پی اے کم سے کم ایک ہزار کارکن اسلام آباد لے کر آئے گا۔ اس حوالے سے پارٹی ذمہ داران کی ڈیوٹیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ جس کی نگرانی وزیراعلیٰ محمود خان اور صوبائی صدر پرویزخٹک کریں گے۔ اس بار حاضری لگانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ جس کی ذمہ داری انصاف یوتھ کو دی گئی ہے۔ کارکنوں کو کھانے پینے کی اشیا، کمبل اور گرم کپڑوں سمیت مختلف ادویات ساتھ لانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور سمیت صوبہ خیبرپختون کے دیگر اضلاع سے کارکنوں اور عوام کی بڑی تعداد کو نکالنے کیلئے تگ و دو شروع کر دی گئی ہے۔ پارٹی کی مقامی قیادت نے لانگ مارچ کیلئے منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ جس کے مطابق پشاور سے کارکنان جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ کارکنوں کو ٹیکسلا کے مقام پر رکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختون، پنجاب اور آزاد کشمیر کے قافلے وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستے پر دھرنا دیں گے۔ دھرنے کے شرکا کو کھانے پینے کی اشیا ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جبکہ دھرنے کے مقام پر عارضی دکانیں بھی لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہر حلقے کا ایم این اے اور ایم پی اے کم سے کم ایک ہزار کارکن ساتھ لے کر اسلام آباد پہنچے گا۔ اس حوالے سے پارٹی ذمہ داروں کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں۔ جس کی نگرانی خیبر پختون کے وزیراعلیٰ محمود خان اور صوبائی صدر پرویزخٹک کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ تمام پارٹی قیادت کو رات کے ممکنہ پڑائو کے مقامات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ خیبرپختون سے لانگ مارچ میں شرکت کیلئے تین لاکھ کارکنوں کو لایا جائے گا۔ اس سلسلے میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کو خصوصی اہداف حوالے کئے جا چکے ہیں اور لانگ مارچ کی تاریخ کے اعلان پر ہی صوبے بھر میں کارکنوں کو بھر پور طریقے سے متحرک کر دیا گیا ہے۔ ہر ضلع میں ورکرز کنونشن منعقد کئے جارہے ہیں۔ جس میں مرکزی اور صوبائی قائدین شریک ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس بار تحریک انصاف نے مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کارکنان کی فہرستیں پہلے ہی مرکز کو بجھوائی جا چکی ہیں۔ جبکہ لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے کارکنان کی بھی حاضری چیک کی جائے گی۔ اس مقصد کیلئے انصاف یوتھ کی ڈیوٹی لگائی جائے گی۔ دوسری جانب لانگ مارچ میں شرکت کیلئے اقلیتی برادری نے بھی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختون کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ اقلیتی برادری لانگ مارچ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی۔ لانگ مارچ کو کامیاب کرنے کیلئے تمام تر تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور اس سلسلے میں تمام اقلیتی برادری متحد ہے۔ انہوں نے اقلیتی برادری کے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ میں اقلیتی برادری عمران خان کو مکمل سپورٹ کرے گی۔ ادھر پشاور میں تحریک انصاف کے کارکنوں میں لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی کافی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔ تاہم پشاور کے عام شہری اس لانگ مارچ میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لے رہے۔ ووٹ دینے کے حد تک پشاور کے حلقہ این اے 31 جو شہری علاقوں پر مشتمل ہے، کے عوام نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو بھاری اکثریت سے ایک مرتبہ پھر ضمنی الیکشن میں کامیابی دلوائی ہے۔ تاہم تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے ’’امت‘‘ کی جانب سے کیے جانے والے مختلف سروے کے دوران شہریوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے لانگ مارچ میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
اندرون شہری علاقوں قصہ خوانی کے مکین محمد شہزاد، محمد یاز اور منیر خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس سے پہلے بھی پی ٹی آئی کے چیئرمین کئی مرتبہ لانگ مارچ کا اعلان کرچکے ہیں۔ ان کی ساری سیاست اسی لانگ مارچ اور احتجاج پر گزر رہی ہے اور ان کو عوام کا کوئی خیال نہیں۔ ایک طرف شدید ترین مہنگائی عوام پر مسلط کر دی گئی ہے اور خیبرپختون میں جہاں مسلسل دوسری مرتبہ تحریک انصاف حکومت کر رہی ہے، امن و امان کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے۔ جرائم میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کا لانگ مارچ کے علاوہ ا ور کوئی کام نہیں۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنوں نے لانگ مارچ کیلئے بڑے پیمانے پر اشیائے خور و نوش سمیت ڈرائی فروٹ اور مختلف ادویات کی خریداری شروع کر دی ہے۔ گزشتہ روز (بدھ کو) پشاور کے مصروف ترین تجارتی مرکز پیپل منڈی میں اس حوالے سے کافی رش دیکھا گیا۔ پیپل منڈی میں کاروبار کرنے والے بحراللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان کی دکان میں پڑا تمام سامان بدھ کے روز تین سے چار گھنٹوں میں ہی فروخت ہو گیا ہے اور اب انہوں نے مزید سامان کیلیے آرڈر دیا ہے۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی کیا جارہا ہے۔