مارچ میں خون خرابے کا کہہ کر لوگوں کو خوف میں مبتلا کیا گیا، شاہ محمود

اسلام آباد(اُمت نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی نے جو آج پریس کانفرنس کی ہے قابل غور اور قابل تشویش ہے، عمران خان یہ نہیں کہہ رہے کہ مداخلت کرکے سب لپیٹ دیا جائے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ارشد شریف کے خط پر توجہ دی جاتی تو شاید آج وہ ہم میں ہوتے، اداروں کی اپنی اہمیت ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لانگ مارچ میں خون خرابے کا کہہ کر لوگوں کو خوف میں مبتلا کیا گیا، لانگ مارچ میں خواتین اور بچے نکلے ہیں، ہم کسی کو گرانے نہیں قوم کو جگانے کیلئے نکلے ہیں، لانگ مارچ سے پہلے فیملیز کو خوف میں متبلا کیا گیا، یہ لوگ ان حکمرانوں سے آزادی مانگ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ قانون سے بالا لوگوں کو قانون کے نیچے لانا ہوگا، لوگوں کو حقوق ملنے چاہئیں، قانون سے بالا لوگوں کو نیچے لانا ہوگا، اداروں کی اپنی اہمیت فیصلے کا حق عوام کو ہے، تحریک انصاف کہہ رہی ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، مقننہ، عدلیہ اور نیشنل سیکیورٹی اداروں کی اہمیت سے انکار نہیں، اداروں کو پہلے سے زیادہ موثر اور فعال دیکھنا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی طاقت کا سر چشمہ عوام کے نظریہ سے ہٹ گئی ہے، اب تحریک انصاف کہتی ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، کوئی ادارہ آئین سے تجاوز نہ کرے، ہر ادارے کو اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہیے، ہم سب قانون کی بالادستی تسلیم کرلیں تو معاشرہ تبدیل ہوجائے گا، ادارہ اور فرد قانون سے بالا ہوجائیں تو معاشرےکو متاثر کرتے ہیں، خوش آئند بات ہے کہ مقتدر حلقوں نے کہا کہ سیاست سے الگ رہیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ملک میں استحکام کا واحد راستہ انتخابات ہیں، تحریک عدم اعتماد کی ان میں اہلیت ہی نہیں تھی، تحریک عدم اعتماد کے پیچھے منصوبہ بندی لوگوں پر عیاں ہوگئی ہے، یہ ایک دوسرے کا پیٹ چاک کرکے لوٹی دولت حاصل کرنے کی بات کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی سے راتوں رات معاہدہ کیسے ہوگیا، جو قوتیں انہیں اکٹھا کر رہی ہیں وہ انہیں سمجھائیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم پرامن رہیں گے ہمیں قانون اور آئین کا احترام ہے، ہمارا مقصد حکومت یا اسلام آباد پر قبضہ نہیں، ہمارا مقصد حکمرانوں کو قائل کرنا ہے کہ عوام ان سے لا تعلق ہو چکے، ہم حکومت سے انتخابات پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔