برازیل میں شکست خوردہ صدرکے حامیوں نے فوجی کمانڈ کا گھیرائو کرلیا

ساو پاولو : برازیل میں صدر جیئر بولسونارو کے ہزاروں حامیوں نے بدھ کے روز اپنی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دائیں بازو کے صدر کو اقتدار میں رکھنے کیلئے مداخلت کریں، بولسونارو صدارتی انتخابات میں مخالف بائیں بازو کے امیدوار لولا دا سلوا سے شکست کھاچکے ہیں۔ بدھ کو دو روز کی خاموشی کے بعد انہوں ایک مختصر خطاب کیا تاہم انہوں نے اپنی شکست تسلیم کی اور نہ ہی لولا کو کامیابی پر مبارکباد پیش کی ، اگر چہ ان کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ صدر بولسونارو نے انہیں نئی حکومت کو انتقال اقتدار کا اختیار دے دیا ہے ۔ تاہم اس کے بعدسے بولسونارو کے حامی برازیل کے بڑے شہروں میں فوجی مراکز کے باہر احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں اور ان سے مداخلت کا مطالبہ کررہے ہیں ۔

دوسری جانب برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نےدو روز تک خاموشی اختیار کرنے کے بعد صدارتی انتخابات میں شکست تسلیم کرتے ہوئے اقتدار نو منتخب صدر لولا ڈا سلوا کو منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے ، برطانوی اخبار کے مطابق بولسونارو نے سپریم کورٹ کے 7 ججز سے ملاقات میں تسلیم کیا کہ کہانی اب ختم ہوگئی ہے ، ان ججز میں سے ایک ایڈسن فاسن نے صحافیوں کو بتایا کہ بولسونارو نے اعتراف کیا کہ کہانی اب ختم ہوگئی ہےاور یہ ظاہر کیا کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ چکے ہیں، اس سے قبل صدر بولسونارو نے انتقال اقتدار کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں گے ۔ صدر بولسونارو کے نائب ہیملٹن موراو نے ایک مقامی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ وہ شکست تسلیم کرچکے ہیں، اب مزید رونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، ہم کھیل ہار چکے ہیں۔ برازیل میں اتوار کو ہوئے انتخابات میں لولا نے موجودہ صدر بولسوناروکو شکست دی تھی۔ تاہم شکست کے بعد بولسونارو نے ہنگامہ آرائی کو ہوا دینا شروع کر دی تھی۔ اس دوران اہم شاہ راہیں بلاک اور درجنوں گاڑیاں جلادی گئی تھیں تاہم اب بولسونارو کے چیف آف اسٹاف نے اقتدار کی منتقلی پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

اس سے پہلے مختصر بیان میں صدر بولسونارو نے شکست براہ راست تسلیم نہیں کی مگر تصدیق کی کہ وہ آئین کی پاسداری کریں گے۔لولا یکم جنوری 2023 میں 39 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے، وہ تین بار برازیل کے صدر کے طور پر منتخب ہونے والے پہلے شخص ہیں۔ 77 سال کی عمر میں سلوا برازیل کے صدر کا عہدہ سنبھالنے والے سب سے معمر شخص بھی ہوں گے۔ لولا برازیلین تاریخ کے مقبول ترین سیاست دانوں میں سے ایک ہیں۔ لگژری اپارٹمنٹ کی کرپشن کے الزام پر انہیں 10سال قید اور نا اہل کردیا گیا تھا۔ مقدمے کے وفاقی جج سرجیو مورو بعد میں بولسونارو حکومت میں وزیر انصاف بن گئے تھے تاہم مارچ 2021 میں، سپریم کورٹ نے لولا کی تمام سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیاتھا اور سپریم فیڈرل کورٹ نے کرپشن کے مقدمے کے نگران جج مورو کو متعصب قرار دیا تھا۔جس سے لولا کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہ ہموار ہوئی۔