عمران خان:
کراچی میں چینی ڈینٹل کلینک پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ یورپ کے ملک میں موجود ماسٹر مائنڈ کی کمانڈ میں دہشت گرد گروپ نے حیدر آباد سمیت مختلف دیگر شہروں میں بھی اسی طرح سے چینی ڈاکٹروں کو نشانہ بننے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ اہم معلومات سامنے آنے کے بعد نہ صرف کراچی بلکہ سندھ بھر کے شہروں میں چینی ڈاکٹروں کے کلینک اور رہائش گاہوں کیلئے سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ جبکہ حیدر آباد میں کراچی نوعیت کا حملہ کرکے چینی ڈاکٹر کو نشانہ بنانے کی واردات پیشگی معلومات پر ناکام بناتے ہوئے اہم ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ دہشت گرد گروپ نے ہر شہر کیلئے علیحدہ ٹولیاں یعنی چھوٹے پاکٹس بنا رکھے ہیں۔ جنہیں وارداتوں کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کیلئے یہ خیال رکھا جا رہا ہے کہ ایک شہر کے دہشت گرد دوسرے شہر میں استعمال کئے جائیں تاکہ ایک گروپ کا سراغ لگنے کی صورت میں دوسرا محفوظ رہے۔
’’امت‘‘ کو موصولہ معلومات کے مطابق گزشتہ روز سی ٹی ڈی (کائونٹر ٹیر رازم ڈپارٹمنٹ) کراچی کی ٹیم نے گلستان جوہر میں کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے رکن کو گرفتار کیا ہے۔ جس پر کراچی کی طرز پر حیدرآباد میں بھی چینی ڈاکٹر کو ٹارگٹ کرنے کی سازش کا الزام ہے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق گلستان جوہر میں کامران چورنگی کے قریب کارروائی کرکے کالعدم دہشت گرد تنظیم ایس آر اے کے رکن محمد افضل عرف عافی کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ ملزم کے قبضے سے ایک پستول اور موٹر سائیکل برآمد ہوئی۔ ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ جرمنی میں جلاوطن تنظیم کے سربراہ ذوالفقار خاصخیلی عرف سفیر سے براہ راست رابطے میں ہے۔ ملزم کے مطابق خاصخیلی اس کی مالی معاونت کر رہا ہے۔ ملزم کے بھیجے گئے پیسوں سے موٹر سائیکل اور اسلحہ خریدا۔ ملزم نے مزید بتایا کہ ذوالفقار خاصخیلی نے اسے حیدرآباد میں چینی ڈینٹل کلینک کے ڈاکٹر کو قتل کرنے کا ٹارگٹ دیا تھا۔ جس کی اس نے ریکی بھی مکمل کر لی تھی۔ تاہم منصوبے پر عملدرآمد کرنے سے پہلے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کراچی صدر میں چینی ڈینٹل کلینک پر ٹارگٹڈ کارروائی کرنے والے ملزمان کا ساتھی ہے۔ ’’امت‘‘ کے ساتھ گفتگو میں سی ٹی ڈی سندھ کے ٹیم انچارج مظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم سے اہم ترین معلومات سامنے آئی ہیں۔ جبکہ ملزم کی گرفتاری سے دہشت گردی کے منصوبے کو ناکام بنا کر سیکورٹی اداروں نے اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ ملزم کے مزید ان ساتھیوں کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں جو اس منصوبہ بندی میں شامل ہیں اور سہولت کاری فراہم کررہے ہیں۔ مزید معلوم ہوا کہ گرفتار ملزم نے اپنی گرفتاری کے بعد ابتدائی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ اس نے حیدرآباد کے علاقے تلک چاڑی میں چینی ڈاکٹر کو ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس کلینک میں ملزم دانتوں کی اسکیننگ کے بہانے گیا تھا۔ جہاں اس نے تصاویر لیں اور ریکی کی۔ ملزم نے یہ تصاویر سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے ماسٹر مائنڈ کو یورپ بھیجیں۔ حکام کے مطابق ملزم نے ماسٹر مائنڈ ذوالفقار خاصخیلی کو بتایا کہ وہ اکیلے یہ واردات نہیں کرسکتا۔ جس پر ملزم کو بتایا گیا کہ جلد اسے ایک ساتھی اسلحے سمیت مل جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے یہ واردات مبینہ طور پر وزیر اعظم کے دورہ چین کے موقع پر کرنی تھی۔ سی ڈی ذرائع کے بقول کراچی میں 28 ستمبر کو ڈینٹل کلینک پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور دو چینی ڈاکٹر زخمی ہوئے تھے۔ جس کے بعد سیکورٹی اداروں کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ملوث دہشت گرد گروپ کے دونوں ملزمان لگ بھگ 23 کلومیٹر کا مسلسل سفر 40 منٹ میں طے کرکے قائد آباد پہنچ کر روپوش ہوئے۔ اس کیلئے شہر میں موجود سینکڑوں کیمروں کی وڈیو کی چھان بین سے مدد حاصل کی گئی تھی۔ ملزمان صدر سے نمائش چورنگی، شارع قائدین، شاہراہ فیصل اور پھر نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے لانڈھی قائد آباد پہنچے۔ پولیس کے مطابق ملزم وقار خشک نے صدر میں جہانگیر پارک کے قریب شاہراہ لیاقت پر چینی ڈینٹل کلینک میں 14 ستمبر کو دہشتگردی کی واردات کی۔ جس کے بعد ملزم پیدل چلتا ہوا جہانگیر پارک اور ایمپریس مارکیٹ کے درمیانی روڈ پر وہاں موٹر سائیکل اسٹارٹ کرکے کھڑے ملزم کے پیچھے بائیک پر سوار ہوا۔ دونوں ملزمان فیرئیر اسکوائر کے قریب سے ایم اے جناح روڈ پر گئے۔
ملزمان نمائش چورنگی سے شاہراہ قائدین پر پہنچے۔ بعد ازاں خداداد کالونی اور نورانی کباب چوک سے ہوتے ہوئے ملزمان شاہراہ فیصل پر پہنچے۔ جہاں سے وہ مسلسل سفر کرتے ہوئے نرسری، بلوچ کالونی، کارساز، ڈرگ روڈ، ناتھا خان سے اسٹار گیٹ اور پھر ملیرہالٹ پہنچے۔ جہاں سے نیشنل ہائی وے پر ملیر 15، ملیر کورٹس سے ملیر ندی کے قائد آباد پل اور پھر قائدآباد چوک فلائی اوور کے اوپر سے ہوتے ہوئے منزل پمپ پہنچے۔
بعد ازاں دونوں ملزمان قائدآباد کی قذافی ٹاؤن کی کچی آبادی کے قریب روپوش ہوئے۔ ملزمان کے موبائل ڈیٹا ریکارڈ سے ان کا فٹ پرنٹ میپ تیار کیا گیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزمان نے 23 کلومیٹر کے روٹ پر بغیر رکے مسلسل لگ بھگ 40 منٹ تک سفر کیا۔ یقینی طور پر ملزمان کو پولیس گیٹ اپ میں ہونے کی وجہ سے تمام راستے میں کسی نے بھی نہیں روکا۔ تحقیقات کے مطابق روٹ میپ کے راستے میں لگ بھگ 23 کلومیٹر میں مختلف مقامات پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بھی ان کی شناخت اور روپوشی کے مقام کی تصدیق کی گئی تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق حالیہ معلومات کی روشنی میں اہم مراسلے سیکورٹی اداروں کی جانب سے جاری کر دیئے گئے ہیں۔ جس کے بعد پولیس کے اسپیشل برانچ میں چینی سیکیورٹی یونٹ کو خصوصی طور پر فعال کردیا گیا ہے۔