میرعابد بھٹو:
گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کے ہاتھوں ایک ڈی ایس پی، دو تھانے داروں اور دو سپاہیوں کی شہادتیں، سندھ پولیس کی ناقص حکمتِ عملی کا شاخسانہ قرار دی جا رہی ہیں۔ سندھ پولیس کے اندرونی ذرائع کے مطابق مذکورہ علاقہ عرصے سے ڈاکوؤں کی آماج گاہ بنا ہوا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو کی حکمت عملی درست نہ ہونے کے باعث پولیس افسران و اہلکاروں کی شہات کا واقعہ پیش آیا۔
واضح رہے کہ بدنام زمانہ ڈاکو سلطو شر کے مارے جانے کے بعد کچے کے علاقے میں کشیدگی پائی جاتی تھی۔ اپنے ساتھی کے مارے جانے کا بدلہ لینے کے لئے ڈاکوؤں نے گھوٹکی کے کچے کے علاقے راؤنتی تھانے کی حدود میں جدید اسلحے سے حملہ کرکے ڈی ایس پی اوباڑو عبدالمالک بھٹو، ایس ایچ او میرپور ماتھیلو عبدالمالک کماگر، ایس ایچ او کھینجو دین محمد لغاری، پولیس اہلکار جتوئی پتافی اور سلیم چاچڑ کو شہید کردیا۔ جبکہ ایس ایچ او غلام علی بروہی، پولیس اہلکار محرم علی بروہی، آفتاب بھٹو اور حاجی ممتاز سومرو زخمی ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی اوباڑو عبدالمالک بھٹو کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری نے راؤنتی تھانے کی حدود بیا ون چوکی سے دس کلومیٹر فاصلے پر ٹارگٹڈ آپریشن کرتے ہوئے ڈاکو لالو شر کے کوٹ پر قبضہ کرکے اپنا کیمپ قائم کرلیا تھا۔ جبکہ بدنامہ زمانہ ڈاکو راحب شر، لالو شر اور سومر شر فرار ہوگئے تھے۔ ہفتے کی شب ڈاکو راحب شر اور سومر شر کے گروہ کے 150سے زائد ڈاکوؤں نے پولیس کیمپ پر جدید اسلحہ اور راکٹ لانچر سے حملہ کرکے ڈی ایس پی اوباڑو عبدالمالک بھٹو، ایس ایچ او میرپور ماتھیلو عبدالمالک کماگر، ایس ایچ او کھینجو دین محمد لغاری، پولیس اہلکار جتوئی پتافی اور سلیم چاچڑ کو شہید کردیا۔ جبکہ ایس ایچ او غلام علی بروہی، پولیس اہلکار محرم علی بروہی، آفتاب بھٹو اور حاجی ممتاز سومرو زخمی ہوگئے۔ ڈاکوؤں نے شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی لاشوں کو بھی قبضے میں لے لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق گھوٹکی پولیس نے ڈاکوؤں سے ڈیل کے بعد آٹھ گھنٹے بعد شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے جسد خاکی ڈاکوؤں سے وصول کرکے ڈی ایچ کیو اسپتال میرپور ماتھیلو منتقل کیے۔ جبکہ زخمی پولیس اہلکاروں کو رحیم یار خان کے اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب گھوٹکی پولیس نے اوباڑو سے اغوا ہونے والے بچوں کی بازیابی کے لیے کچے میں پولیس کا جاری آپریشن ٹارگٹڈ قرار دیا ہے۔ واقعے کے بعد ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو نے رونتی کچے کے علاقے میں پہنچ کر مذکورہ جگہ کا معائنہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ قبل اوباڑو شہر سے اغوا ہونے والے تین افراد کی بازیابی کے لئے ٹارگٹڈ آپریشن جاری تھا۔ رونتی سے مغویوں کی بازیابی کیلئے کچے میں پولیس کیمپ قائم کیا گیا تھا۔ رات کے وقت اچانک 150 سے زائد ڈاکوؤں نے پولیس کیمپ پر حملہ کر دیا، جس سے ایک ڈی ایس پی، دو ایس ایچ اوز سمیت 5 اہلکار شہید ہو گئے۔ ایس ایس پی گھوٹکی نے مزید کہا کہ ڈاکوؤں نے 25 راکٹ بھی فائر کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے خلاف ہمارے جہاد جاری رہے گا۔ لوگوں کی جان و مال کے لئے ہمارا آخری سپاہی بھی لڑتا رہے گا۔ آئی جی سندھ کی مشاورت سے اگلہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ فوج بھی پاکستان کا ادارہ ہے ضرورت پڑی تو ان سے بھی مدد لیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی بھاری نفری کچے کی طرف روانہ کر دی گئی ہے۔ ادھر شہید پولیس اہلکاروں کی ایس پی گھوٹکی آفس میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ شہدا کی نمازِ جنازہ میں پیپلز پارٹی کے رْکن قومی اسمبلی محمد بخش مہر، ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو، رینجرز ہیڈ کوارٹر میرپور ماتھیلو کے کرنل محمد اجمل خان، ایس پی انویسٹی گیشن رحیم یار خان کیپٹن ریٹائرڈ دوست محمد کھوسہ، ڈی ایس پی موٹروے علی اکبر نائچ، آر آئی گھوٹکی پولیس ندیم اکبر آرائیں، پولیس ترجمان گھوٹکی افتخار حسین آرائیں اور سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی۔ بعد ازاں پولیس کے دستے کی جانب سے شہدا کو سلامی پیش کی گئی۔ نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد شہدا کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو روانہ کر دیئے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بدنام زمانہ ڈاکو سلطو شر کی ہلاکت کے بعد ڈاکوؤں کی طرف سے پولیس پر حملہ کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ لیکن ایس ایس پی گھوٹکی کی طرف سے کوئی پیشگی اقدامات نہیں کیے گئے۔ جس کی وجہ سے ڈاکوؤں نے حملہ کرکے پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا۔ ذرائع کے مطابق کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑے آپریشن کے لئے بلٹ پروف کشتیوں، بلٹ پروف، ہیلی کاپٹر اور پولیس ٹینک کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ایئر کرافٹ گنیں اور راکٹ لانچر موجود ہیں۔ جبکہ گھوٹکی کے کچے کا پچاس کلو میٹر چوڑا دریائی علاقہ اب نوگو ایریا بن گیا ہے۔ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے سنگم پر کچے میں ڈاکوؤں کے ایک درجن کے قریب گروہ سرگرم ہیں جو گھوٹکی، پنجاب کے ضلع رحیم یار خان اور کندھ کوٹ اور کشمور میں کاروائیاں کر رہے ہیں۔
Tags latest news latest urdu news