لاہور ( نواز طاہر /نمائندہ امت) پاکستان ریلویز نے انفرااسٹرکچر کی بدترین تباہی کے باوجود چار ماہ کی قلیل مدت میں ملک کے تین صوبوں سے ریل کے نظام سے کٹے بلوچستان کو بیس نومبرسے بحا ل کرنے کے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیںجبکہ کراچی کو گوادر سے ملانے کے منصوبے میں ہنگامی تیزی لائی جارہی ہے ،
ریل کا وفا ق مکمل کرنے کیلئے پہلی ٹرین (جعفر ایکسپریس ) خصوصی انتظامات کے تحت بلوچستان سے سندھ پنجاب اور خیبر پختونخوا اورپشاور سے پنجاب سندھ اور بلوچستان کیلئے روانہ ہوگی،
اگلے ڈیڑھ ماہ کے عرصے میں تعمیر تک مچھ اور پاورتک سفرکرے گی جبکہ مسافروں کو کوئٹہ سے مچھ تک کوچوں کے ذریعے لایا اورلے جایاجائےگا۔
گذشتہ رز ریلوے ہیڈکوارٹرز لاہورمیں ہونے والے اجلاس میں اس ٹریک کی بحالی کے اقدامات کے حوالے سے ریلوے کے سابق سی ای اوفرخ تیمور غلزئی ، سابق ڈی ایس کوئٹہ نثار احمد اورموجودہ ڈی ایس کوئٹہ کی کاوشوں کو سراہا گیا ۔
ذرائع کے مطابق ریلوے کے وزیر خواجہ سعد رفیق کے زیر صدارت اجلاس میں کوٹہ ڈویژن کی طرف سے پیش کی جانے والی پراگریس رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جس میں بتایا گیاہے کہ مچھ میں مسافروں کی جملہ سہولت کیلئے تمام انتظامات تقریباًمکمل ہوچکے ہیں ، سات نئے واش رومبنانے کے ساتھ ساتھ بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے دو ہیوی جنریٹر بھی نصب کردیے گئے ہیں ، مسافروں اور تنصیبات کی سیکیورٹی کے تمام معاملات فائنل ہوگئے ہیں جس میں سول اورعسکری اداروں کا تعاون مثالی رہا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر بلوچستان کی حدود میں خاص طورپر ٹرین کی رفتار پر کچھ کمپرومائز کرنا پڑے گا جس کی تصدیق سرکاری اعلامئے میں بھی کی گئی ہے اورر بتایاگیاہے کہ تکنیکی بنیادوںپر تجویز کی جانے والی احتیاطوں پر مزید نظر ثانی کی ہدایت کی گئی ہے اور سکھر ڈویڑن میں انجینئرنگ ریسٹرکشنز کم کرنے کے لیے ٹیکنیکل ٹیم کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس امرکی کوشش کی جارہی ہے کہ ماضی کے برعکس دو تین اسٹیشنوں پر ٹرین رکنے کا تکنیکی وقفہ کم کیا جائے تاکہ مسافر مغرب سے پہلے منزل مقصود تک پہنچادیے جائیں ۔
ریلوے کے سرکاری اعلامئے میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں بلوچستان میںکوئٹہ، تفتان سیکشن سے ریلوے کی آمدنی بڑھانے کیلئے اایوان صنعت وتجارت کی تجاویز سے استفادہ کرنےپربھی اتفاق کیا گیا اور تجاویز لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، علاوہ ازیں اجلاس میں ریلوے کی آمدنی اور کوچوں کے استعمال کے حوالے سے ایک ایک ٹرینکا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے اورریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی قابلِ عمل رپورٹ کا ازسر نو جائزہ لینے کے بعد بنائے گئے اخراجات کی بھی دوبارہ منظوری لینے کا فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہی ریلی اراضی واگذار کروانے کا مرحلہ تیز کرنے کیلئے پشاور ڈویژن میں متعلقہ ڈی ایس کو تجاو یزکنندگان اور قبضہ مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن لینے کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔