اسلام آباد:سپریم کورٹ میں عمران خان کی نیب ترمیم کے خلاف درخواست پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جو کرپشن کا حامی ہو، مجھے پرانے نیب قانون میں ترمیم کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ملی،کرپشن کو اتنا دردناک جرم بنانا چاہیے کہ کوئی اسے کرنے کی ہمت نہ کرے ، ہوسکتا ہے یہی ثابت ہو نیب ترمیم مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کیلیے کی گئیں ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان کی نیب ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل خواجہ حارث نے حالیہ نیب ترامیم بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہونے پر دلائل دیے اور کہا کہ تمام نیب کیسز احتساب عدالتوں کو بھیجے تو کئی افراد تمام الزامات سے بری ہوئے، کرپٹ افراد کے بری ہونے سے عوام کے بنیادی حقوق براہ راست بنیادی ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ لگتا ہے آپ ہر ویک اینڈ کے بعد کیس میں ایک نیا نکتہ نکال لیتے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم سے براہ راست بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیسے ہو رہی ہے؟ کیا بجٹ پیش ہونے پر ہر دوسرا شخص عدالت آسکتا ہے کہ یہ غلط بنایا گیا؟ ایف بی آر کسی کو ٹیکس چھوٹ دے تو کیا یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں آئے گا؟
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ قانون کا ایک بنچ مارک ہے جس سے نیچے لاقانونیت ہوتی ہے، اس بات پر ہم سب آمادہ ہیں کہ احتساب کا قانون ہونا چاہیے، اقوام متحدہ کا انسداد کرپشن کنونشن بہت واضح ہے لیکن کیا ہم اقوام متحدہ کنونشنز کو اپنے قوانین میں منتقل کرسکتے ہیں؟
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ قوانین کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہی ہونا ہوتا ہے ،دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جو کرپشن کا حامی ہو، مجھے پرانے نیب قانون میں ترمیم کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ملی، قانون کا معیار مقرر کرنا عدالت کا کام ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ حضرت عمرؓ کے زمانے میں ایک اضافی بھینس رکھنے پر بھی احتساب ہوتا تھا، بین الاقوامی معیار کے مطابق جس ملک میں کرپشن ہوگی اس کا بیڑا غرق ہوگا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ کرپشن کو اتنا دردناک جرم بنانا چاہئے کہ کوئی اسے کرنے کی ہمت نہ کرے ، ہوسکتا ہے یہی ثابت ہو نیب ترمیم مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی گئیں ۔
سٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ عدالت قانونی معیار مقرر کرتی ہے، قانونی معیار عدالت نہیں آئین طے کرتا ہے، اگر کرپشن پر قوانین موجود نہ ہوں تو عدالت کہہ سکتی ہے کہ بنائیں ،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آخر میں قانون پارلیمنٹ نے ہی بنانا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے نیب ترمیم کالعدم ہونے سے پرانا قانون ازخودنافذ ہو جائے گا۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ موجودہ نیب ترمیم سے کرپٹ ملزم بری ہو کر مزے سے گھروں میں بیٹھے ہیں ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ یہاں تو لوگ آئین کو سبوتاژکرکے بھی گھروں میں بیٹھے ہیں ،کیا نیب ترمیم سے کوئی ثابت شدہ کرپٹ مجرم بری ہوا ہے؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ نیب ترمیم سے اب پیسے معاف کرکے کرپشن چارجزختم کیے جا رہے ہیں، ٹرائل کے بعد ثابت ہوا ایک شخص کرپٹ ہے یا نہیں تو بنیادی حقوق کیسے متاثر ہونگے؟نیب ترمیم کے بعد ٹرائل اتنا مشکل بنا دیاگیا کہ کرپشن ثابت ہو ہی نہیں سکتی۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو 17 نومبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی ۔