امت رپورٹ:
نون لیگ کے تاحیات قائد نواز شریف نے ایک بار پھر وطن واپسی کی تیاریاں شروع کردی ہیں،اس سلسلے میں وہ لندن میں موجود اپنے عزیزوں، قریبی احباب اور پارٹی عہدیداران سے الوداعی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اس سے قبل کم از کم تین بار نواز شریف پاکستان آنے کا پروگرام بناچکے ہیں۔ لیکن اس پرعمل نہیں ہوسکا تھا۔ تاہم ان کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس بار سابق وزیراعظم کی واپسی کا پروگرام یقینی ہے۔ اس حوالے سے اگرچہ ابھی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔ لیکن لندن میں پارٹی کے ایک اہم عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں اہم تقرری کے فوری یا چند روز بعد کسی وقت بھی نواز شریف کی واپسی کا اعلان ہوسکتا ہے، اور یہ کہ میاں صاحب نے اپنے سوٹ کیس اور ٹریولنگ بیگ پیک کرلئے ہیں۔ وہ لندن میں موجود اپنے قریبی لوگوں سے الوداعی ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں۔ قریبی عہدیدار کے بقول زیادہ امکان یہی ہے کہ مریم نواز اپنے والد کے ساتھ پاکستان آئیں گی۔
دو ہزار انیس میں خرابی صحت کے باعث دوران قید جیل سے رہا ہوکر علاج کی غرض سے لندن جانے والے نواز شریف تب سے اپنے بیٹے حسن نواز کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں مقیم ہیں۔ پارک لین مے فیئر لندن میں واقع اسی ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں نواز شریف، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو سزا ہوئی تھی۔ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر اس کیس میں بری ہوچکے ہیں۔ جبکہ نواز شریف کی پٹیشن ان کی واپسی کے بعد سنی جائے گی۔ نواز شریف نے لندن میں اپنا سیاسی ہیڈ کوارٹر بھی حسن نواز کے دفتر کو بنا رکھا ہے۔ جہاں آج کل ملاقاتوں کا سلسلہ بڑھ چکا ہے۔ پارٹی عہدیدار کے مطابق ان میں زیادہ تر الوداعی ملاقاتیں کرنے والے اور ان کی پاکستان واپسی پر مشاورت کرنے والے دونوں شامل ہیں۔ چند روز پہلے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ خواجہ آصف اور ملک احمد خان بھی لندن میں موجود تھے۔ اس موقع پر نئی تقرری اور عام انتخابات کے ساتھ نواز شریف کی واپسی کے معاملات پر بھی مشاورت ہوئی۔ اگلے ہفتے امیر مقام لندن پہنچ رہے ہیں۔
لندن میں نواز شریف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان واپسی سے متعلق اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت دو تین ماہ قبل مکمل کرلی تھی۔ تاکہ واپسی کو قانونی لحاظ سے ’’محفوظ‘‘ بنایا جاسکے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق پاکستان میں قانونی ٹیم اپنی تیاری مکمل کرچکی ہے اور اس نے بھی نون لیگی قائد کو واپسی کا گرین سگنل دے دیا ہے۔ ان ذرائع کے بقول ملک کے سیاسی حالات اور نواز شریف کو سنائی جانے والی سزائیں بھی ان کی واپسی میں رکاوٹ رہی ہیں۔ سابق وزیراعظم کی قانونی ٹیم کا خیال ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کے بعد نواز شریف کی بریت کا امکان بھی قوی ہے۔ جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سنائی جانے والی سزا کے خاتمے کے حوالے سے بھی قانونی ٹیم پُرامید ہے۔ قانونی ٹیم کا یہ بھی خیال ہے کہ تاحیات نااہلی کے خاتمے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سپریم کورٹ میں زیر التوا پٹیشن جلد سنی جائے گی اور تاحیات نااہلی کی جگہ پانچ برس یا اس سے کم کی سزا مقرر کی جاسکتی ہے۔ اس صورت میں نواز شریف آئندہ انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ جبکہ پارٹی قیادت سمجھتی ہے کہ نئی تقرری کے بعد ملک کے سیاسی حالات بھی نواز شریف کی واپسی کے لئے موافق ہوں گے۔
لندن میں موجود ذرائع کے مطابق ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ واپسی کی صورت میں نواز شریف اپنے سیاسی گڑھ لاہور میں اتریں گے یا ان کا طیارہ اسلام آباد لینڈ کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی اپنی خواہش ہے کہ وہ لاہور ایئرپورٹ پر اتریں اور جاتی امرا میں قیام کریں۔ تاہم پارٹی کے بعض اہم رہنمائوں کا مشورہ ہے کہ نواز شریف اسلام آباد میں اتریں۔ ان رہنمائوں کے بقول پنجاب میں اگر حمزہ شہباز شریف کی حکومت برقرار رہتی تو نواز شریف کے لاہور اترنے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا۔ تاہم موجودہ صورتحال میں اسلام آباد کا انتخاب زیادہ بہتر رہے گا۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ جلد ہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
نواز شریف سزا سنائے جانے پر چونکہ جیل میں تھے۔ لہٰذا ان کو واپسی کے لئے ضمانت کے بجائے خود کو قانون کے حوالے کرنے کا قانونی مرحلہ درپیش ہے۔ اس سلسلے میں بھی ایک سے زائد تجاویز زیر غور ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ واپسی کے بعد جیل جانے کے بجائے وفاقی وزارت داخلہ ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے سکتی ہے۔ اس دوران نواز شریف اپنی سزائوں کے خلاف عدالتوں سے ریلیف لینے کی کوشش کریں گے۔ جبکہ موجودہ صورتحال میں انہیں یہ ریلیف ملنے کا امکان واضح ہے۔
یاد رہے کہ چند روز پہلے نون لیگ برطانیہ کے صدر زبیر گل نے لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کی واپسی سے متعلق ایک سوال پر کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کی ’’تینتیس دسمبر‘‘ کی سیٹ کنفرم ہے۔ زبیر گل کا یہ ویڈیو کلپ نہ صرف وائرل ہوگیا۔ بلکہ کئی ولاگرز نے اسے درست سمجھتے ہوئے باقاعدہ بریکنگ نیوز کے طور پر چلادیا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ زبیر گل کی مراد دراصل تئیس دسمبر ہے۔ اور زبان پھسلنے پر ’’تینتیس دسمبر ‘‘ کہہ گئے ہیں۔ تاہم ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر زبیر گل نے بتایا کہ انہوں نے مذاق میں یہ بات کہی تھی۔ کیونکہ بعض رپورٹرز ان کے پیچھے پڑگئے تھے کہ میاں صاحب کی واپسی کی تاریخ بتائیں۔ زبیر گل کا ہنستے ہوئے کہنا تھا ’’لوگ سچ نہیں مانتے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ میرا یہ ویڈیو کلپ اب تک پچیس لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ میں اگر تئیس دسمبر کہتا تو یہ ویور شپ ہزار ڈیڑھ ہزار سے زیادہ نہیں ہونی تھی۔ یہ ایک مذاق تھا۔ لیکن بکا اچھا ہے‘‘۔ زبیر گل کے بقول واپسی کی تاریخ کا نواز شریف خود یا مریم نواز اعلان کریں گی۔ وہ صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ تیاریاں جاری ہیں۔ نواز شریف جلد پاکستان میں ہوں گے۔ مشکل وقت گزر چکا ہے۔ اس لئے کسی وقت بھی واپسی ہوجائے گی۔ ہوسکتا ہے کہ ان کا ’’تینتیس دسمبر‘‘ والا مذاق، سچ بن جائے۔ بلکہ زیادہ امکان یہ ہے کہ نواز شریف کی واپسی دسمبر سے پہلے ہوجائے۔
یاد رہے کہ یہ چوتھا موقع ہے، جب نواز شریف کی واپسی کی خبریں چل رہی ہیں۔ اس سے قبل کم از کم تین بار وہ واپسی کا پروگرام بناچکے تھے۔ لیکن بوجوہ اس پر عمل نہیں کیا جاسکا۔ تاہم پاکستان اور لندن میں موجود نون لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس بار واپسی یقینی ہے۔ اس حوالے سے نومبر کے اواخر یا دسمبر کے مہینے کی کوئی تاریخ طے کی جاسکتی ہے۔ دیکھنا ہے کہ چوتھی بار نواز شریف کی واپسی کا دعویٰ درست نکلتا ہے یا نہیں۔
Tags latest news latest urdu news