9 مئی واقعات کے بعد کراچی میں پی ٹی آئی کا مرکزی دفتر انصاف ہاؤس بند کردیا گیا تھا، فائل فوٹو
9 مئی واقعات کے بعد کراچی میں پی ٹی آئی کا مرکزی دفتر انصاف ہاؤس بند کردیا گیا تھا، فائل فوٹو

’’پی ٹی آئی کراچی غیر فعال ہوچکی‘‘

اقبال اعوان:
تحریک انصاف کے جاری لانگ مارچ کے حوالے سے پی ٹی آئی کراچی کے ذمہ دار اور کارکن عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں۔ عمران خان کی ہدایات ملنے کے باوجود مختلف علاقوں میں احتجاجی کیمپس لگانے اور عوامی رابطہ مہم چلانے کا سلسلہ شروع نہیں کیا جا سکا ۔ عمران خان سندھ بھر میں کراچی کو فوکس کرتے رہے ہیں۔ تاہم ان کی غلط پالیسیوں، اداروں اور ان کے سربراہوں کے خلاف دیے جانے والے بیانیے نے کراچی میں ان کا گراف کم کردیا ہے۔

لانگ مارچ میں کراچی سمیت سندھ بھر کے کارکنوں کی شمولیت کے حوالے سے تاحال کوئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ جبکہ کال ملنے پر بھی کراچی کے انتہائی کم لوگ ہی جا سکتے ہیں۔ دوسری جانب لانگ مارچ کے دوران کراچی میں کارکنوں کی عدم دلچسپی نظر آرہی ہے۔ دفاعی نمائش کے دوران سیکورٹی ہائی الرٹ دیکھ کر بھی وہ منظر عام سے غائب ہو چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے زیراثر علاقوں میں بھی لانگ مارچ کے حوالے سے کوئی سرگرمی نظر نہیں آرہی ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ رجسٹری میں رہنمائوں کی آمد کے موقع پر بھی چند کارکن آئے تھے۔

واضح رہے کہ وزیرآباد فائرنگ واقعہ سے قبل کراچی اور سندھ کے ذمہ داروں اور کارکنوں کو جب لانگ مارچ میں آنے کے لیے کال کیا گیا تھا، تب مقامی عہدے دار صرف چند سو کارکن لے جا سکے تھے اور واقعہ کے بعد لانگ مارچ ختم کر دیا گیا تھا۔ دوبارہ لانگ مارچ کے آغاز کے بعد کہا گیا کہ راولپنڈی پہنچ کر کراچی سمیت سندھ کے کارکنوں کو کال کریں گے۔ جبکہ تین، چار روز قبل لانگ مارچ کے دوران شرکا کی عدم دلچسپی کے بعد روزانہ ایک شہر میں جلسہ کر کے کام چلایا جارہا تھا۔ ان حالات میں کہا گیا کہ کراچی کے ہر ٹائونز کے اندر تحریک انصاف کے ذمہ دار احتجاجی کیمپ لگائیں اور وہاں چار مطالبات کے بینرز بنوا کر لگائیں کہ وزیر آباد واقعہ کی ایف آئی آر میں نامزد کیے گئے افراد کا نام درج کریں۔ صحافی ارشد شریف کی تحقیقات اور وزیر آباد واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے۔ اعظم سواتی ویڈیوز کی تحقیقات کرائی جائے۔ اور کارکن گھر گھر جاکر لوگوں کو تحریک انصاف کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کے حوالے سے بتائیں اور لانگ مارچ میں شرکت کی تیاری رکھیں۔ کراچی میں کال دینے پر احتجاج کرنے اور لانگ مارچ میں شرکت کی کال پر بھی روانہ ہونا ہے۔ تاہم کراچی کے ذمہ داروں نے نہ احتجاجی کیمپ لگوائے اور نہ لانگ مارچ میں شرکت کے حوالے سے کوئی سرگرمیاں جاری ہیں۔

تحریک انصاف کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ کراچی میں دفاعی نمائش کے حوالے سے سیکورٹی الرٹ چل رہا ہے اور کوئی بھی احتجاج کی کال آئی تو وہ باہر نہیں آئیں گے۔ جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے ان کو کچھ نہیں بتایا گیا کہ کراچی والے کب جائیں گے۔ تحریک انصاف اس حوالے سے کوئی چندہ مہم بھی نہیں شروع کر سکتی۔ اب جو لوگ معاشی طور پر اچھے ہیں اور لانگ مارچ میں جانے کا خرچہ برداشت کر سکتے ہیں، وہ تو جائیں گے۔ تاہم پارٹی خرچے پر قافلے لے جانے کا اب کوئی سلسلہ نہیں ہے۔ یہاں پر ہر رہنما اپنی مرضی کی ہدایت دے رہا ہے۔ کراچی میں تحریک انصاف کے زیراثر علاقوں ناتھا خان گوٹھ، گرین ٹائون، قائد آباد، ملت ٹائون، پٹھان کالونی، سہراب گوٹھ، اتحاد ٹائون، بلدیہ رشید آباد، کیماڑی، موچکو، شیریں جناح کالونی، اختر کالونی، عائشہ منزل، فیڈرل بی ایریا، ہجرت کالونی، سکندر آباد، ماڑی پور مشرف کالونی، سرجانی، ناظم آباد، گلستان جوہر، گلشن اقبال، شاہ فیصل کالونی، لیاری، محمود آباد، منظور کالونی اور دیگر علاقوں میں بھی لانگ مارچ کے حوالے سے سناٹا چھایا ہے۔ ناتھا خان گوٹھ کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ عمران خان کے اداروں اور ان کے سربراہوں کے خلاف بیانیے دینے کا سلسلہ کم نہیں ہورہا ہے۔ تحریک انصاف کی مقبولیت ضمنی الیکشن تک زیادہ تھی، جبکہ گزشتہ لانگ مارچ کے آغاز کے بعد کم ہوگئی ہے۔ اور اب تحریک انصاف کے کارکنوں میں جوش و خروش بہت کم ہے۔ چناں چہ کال ملنے پر کراچی سے لوگوں کو لانگ مارچ میں لے جانا مشکل کام ہوگا۔ جبکہ احتجاجی کیمپ لگانے کی ہدایات تو آئی تھیں، تاہم کارکنوں کی عدم دلچسپی کو دیکھ کر ہدایات نظرانداز کر دی گئی ہیں۔