امت رپورٹ:
ہر گزرتے دن کے ساتھ لانگ مارچ کے شرکا کی تعداد میں کمی نے عمران خان اور دیگر پارٹی قیادت کو پریشان کر دیا ہے۔ اس صورتحال کے سبب پارٹی کارکنان و سپورٹرز اور ارکان پارلیمنٹ میں بھی شدید مایوسی پائی جا رہی ہے۔ اس مایوسی کو دور کرنے کے لئے پارٹی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو یہ لالی پاپ دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے کہ پس پردہ طے پانے والے معاملات کے نتیجے میں چند دنوں میں پانسہ پلٹ جائے گا۔ جس کے بعد حالات پی ٹی آئی کے لئے موافق ہوجائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں گزشتہ روز ایک اجلاس پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹریٹ اسلام آباد میں بلایا گیا۔ جس میں پی ٹی آئی کے متعدد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت پی ٹی آئی اسلام آباد کے ریجنل صدر اور این اے ترپن سے منتخب رکن قومی اسمبلی علی اعوان کر رہے تھے۔ اگرچہ وہ خود کو اب سابق ایم این اے لکھتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ ان سمیت پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کی اکثریت کے استعفے تاحال منظور نہیں کئے گئے ہیں۔
اجلاس میں موجود ایک سے زائد ذرائع نے بتایا کہ شرکا کو ایک نئی کہانی سنائی گئی ہے۔ تاکہ ارکان کے پست حوصلوں کو بلند کیا جا سکے۔ بریفنگ کے نام پر دیئے جانے والے اس لالی پاپ میں شرکا کو باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور اہم شخصیت کے مابین ایک اور ملاقات ہوئی ہے۔ جس میں تمام معاملات طے پاگئے ہیں۔ جس کے تحت عمران خان اب اداروں کی اہم شخصیات کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ اس کے بدلے میں پی ٹی آئی کے ناکام لانگ مارچ میں یوں جان ڈالی جائے گی۔ جس کے تحت موٹر وے سمیت جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی بند کرنے میں پی ٹی آئی کو مدد ملے گی۔ اس کے نتیجے میں مظاہرین پہلے اسلام آباد کے تمام خارجی و داخلی راستے اور اہم شاہراہیں بلاک کر کے نظام زندگی مفلوج کریں گے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا راولپنڈی میں داخل ہوجائیں گے۔ تاکہ ہنگامی صورتحال پیدا کر دی جائے۔ اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے ایک بار پھر طاہرالقادری کی پاکستان عوامی تحریک کی مدد لی جائے گی۔
ذرائع کے بقول دوران اجلاس بریفنگ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ دارالحکومت میں کاروبار زندگی بند ہونے سے پیدا ہونے والے حالات کے پیش نظر اہم حلقوں کو مداخلت کرنا پڑے گی۔ صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے وزیر اعظم شہباز شریف سے استعفیٰ مانگا جائے گا۔ اگر وزیر اعظم اس پر تیار نہیں ہوئے تو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم حکومت سے الگ ہو جائیں گی۔ یوں حکومت خود ہی اپنی اکثریت کھو دے گی۔ اس بدترین بحران کے سبب عدلیہ کو بھی مداخلت کرنا پڑے گی اور آخر کار نئے الیکشن کا اعلان کر کے ایک عبوری حکومت قائم کر دی جائے گی۔ الیکشن کے نتیجے میں عمران خان دو تہائی اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آجائیں گے۔ اجلاس میں موجود ذرائع نے بتایا کہ یہ ساری بریفنگ کے دوران شرکا دم بخود بیٹھے تھے۔ ان کے چہروں پر بے یقینی کے تاثرات نمایاں تھے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آخر میں اجلاس کے شرکا کو کہا گیا کہ وہ حوصلے بلند رکھیں۔ یہ آخری اور فیصلہ کن رائونڈ ہے۔ پورا زور لگادیں۔ ساتھ ہی اجلاس میں دی گئی تفصیلات کسی سے شیئر نہ کرنے کا حلف بھی لیا گیا۔ اور کہا گیا کہ پارٹی قیادت کی سخت ہدایت ہے کہ رازداری یقینی بنائی جائے۔
اجلاس کی اندرونی کہانی سے واقف ذرائع کے بقول پی ٹی آئی نے اپنے ارکان کو یہ لالی پاپ دینے کی ضرورت اس لئے محسوس کی کہ لانگ مارچ میں لوگوں کی گھٹتی تعداد پر عمران خان سخت پریشان ہیں۔ ان کے خیال میں اگر یہ تعداد اسی طرح بتدریج کم ہوتی رہی تو راولپنڈی کا فائنل شو ٹھپ ہو جائے گا۔ لہٰذا پی ٹی آئی کے مایوس لوگوں کو متحرک کرنے کے لئے بند کمروں میں خوش کن یقین دہانیاں کرانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اور انہیں یہ جھوٹی تسلیاں دی جا رہی ہیں کہ فائنل رائونڈ انہوں نے ہی جیتنا ہے۔ جس کے معاملات طے پاچکے ہیں۔ ساتھ ہی ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نوعیت کے اجلاس میں دی جانے والی بریفنگ کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی دوسرا گیم بھی جاری ہے۔ اس تناظر میں بیس، اکیس اور بائیس نومبر کی تاریخیں بہت اہم ہیں۔ اس کے بعد صورتحال واضح ہوجائے گی اور ہر طرح کی افواہیں دم توڑدیں گی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں، جس نے اب جلسوں کی شکل اختیار کرلی ہے، لوگوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔ پیسوں کے عوض لوگوں کو جلسے نما لانگ مارچ میں لانے کی ویڈیو سے لے کر اسد عمر کی جانب سے خالی کرسیوں پر اظہار برہمی کی ویڈیو وائرل ہو چکی ہے۔ اسی طرح نوشہرہ جلسے میں بھی لوگ عمران خان کا ویڈیو لنک خطاب شروع ہوتے ہی روانہ ہوگئے تھے۔ یوں عمران خان کی تقریر کے دوران پنڈال میں لگائی گئی کرسیاں خالی تھیں۔ جبکہ پرویز خٹک، اسد قیصر اور دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی تقریر کئے بغیر گھروں کو چلے گئے تھے۔ یاد رہے کہ نوشہرہ، پرویز خٹک کا آبائی ضلع ہے۔