نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان متوقع طور پر آج ہو سکتا ہے ، اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف زیادہ پراعتماد انداز میں فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں آ گئے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے اصل مشاورت دو روز قبل وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان ون آن ون ملاقات میں کر لی گئی تھی۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ اس ملاقات میں سینیارٹی کو اولیت دینے کے فیصلے پر اتفاق رائے کے بعد یہ طے کیا گیا کہ اس فیصلے کا بوجھ مسلم لیگ ن اکیلے نہ اٹھائے بلکہ اس میں تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت کے نام پر حصہ دار بنا لیا جائے۔بدھ کے روز ہونے والا اتحادی جماعتوں کا بند کمرے کا اجلاس اسی مشاورتی عمل کا حصہ تھا جس کا آغاز طے شدہ حکمت عملی کے تحت آصف علی زرداری کے خطاب سے کیا گیا جنہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیف ایگزیکٹو کے طور پر جو بھی فیصلہ کریں گے اسے قبول کیا جائے گا۔پھر توقع کے عین مطابق بڑی اتحادی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے آصف زرداری کے اس موقف کو الفاظ کے معمولی ردوبدل کے ساتھ تمام چھوٹی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی دہرایا۔
حیرت انگیز طور پر اجلاس میں کہیں سے بھی یہ سوال سامنے نہیں آیا کہ نیا آرمی چیف یا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کون ہوگا۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ کل یعنی جمعرات کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اہم ترین تقرری کے حوالے سے حتمی فیصلے کیے جائیں گے اور ساتھ ساتھ رولز میں تبدیلی کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رولز میں تبدیلی آرمی ایکٹ سے متعلق ہو گی تاکہ آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے حکومتی فیصلے کو کسی پیچیدگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو اب بھی یہ خدشہ ہے کہ سمری موصول ہونے کے بعد صدر مملکت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی رکاوٹ یا تاخیری حربہ سامنے آ سکتا ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اس بیان کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں اور صدر علوی آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے آئین اور قانون کے اندر رہ کر کھیلیں گے۔