موٹروے اراضی اسکینڈل: ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا

کراچی:  فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی( ایف آئی اے) نے بھی نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے موٹروے اراضی کے مختص فنڈز میں 2 ارب سے زائد کی مبینہ خرد برد کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ نامزد سرکاری افسران کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے کی بھی ہدایت جاری کردی ہے۔دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ زون اا عبدالحمید بھٹو نے ایڈیشنل ڈائریکٹر حیدرآباد اور بے نظیر آباد زونز کو مراسلہ تحریر کیے ہیں کے نیشنل ہائی وے پر حیدرآباد سے سکھر تک تعمیر ہونے والے M-6 کا پروجیکٹ جو نوشہرو فیروز اور مٹیاری کے درمیان سڑک کے ٹریک تعمیر ہونے سے متعلق ہے اور اس کی تعمیراتی رقم جو دو ارب سے زائد تھی اس میں مبینہ خرد برد کی تحقیقات کا فوری آغاز کیا جائے۔ ان تحقیقات کی سربراہی مذکورہ بالا دونوں افسران کریں اور تحقیقاتی افسر بھی فوری نامزد کیے جائیں۔ اس حوالے سے نامزد سرکاری ملازمین ڈپٹی کمشنر عدنان راشد، اسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی اور سندھ بینک کے اسسٹنٹ مینجر تابش شاہ کے نام امیگریشن کی اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیے جائیں تاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہو سکیں۔ واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں چیف سیکریٹری سندھ کے احکامات پر 2 رکنی کمیٹی جو ایڈیشنل فائنینس سیکریٹری شاہ میر بھٹو اور چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن نذیر احمد قریشی پر مبنی تھی اس نے مذکورہ اسکینڈل کی تحقیقات کی اور رپورٹ دی کہ دو ارب 14 کروڑ روپے کا گھپلا ہوا۔ مذکورہ دونوں افسران نے بینک مینیجر کی ملی بھگت سے 438 چیکس کے ذریعے سے رقم خرد برد کی جس کے بعد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے مقدمہ درج کر کے ڈپٹی کمشنر کو گرفتار کیا جبکہ باقی دونوں نامزد ملزمان گرفتار نہ ہو سکے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے یہ رپورٹ بھی دی تھی کے 12 اکتوبر 2022 تک این ایچ اے کے ڈی سی اکاؤنٹ میں 4ارب 63 کروڑ روپے موجود تھے جس میں جمع کروائی گئی رقم کا منافع 542 ملین روپے بھی شامل تھا۔