تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعوٰی کیا ہے کہ میں نے کبھی نہیں سوچا کہ میری مرضی کا آرمی چیف لگایا جائے بلکہ ہمیشہ سوچا کہ میرٹ پر فیصلہ ہو۔
جمعہ کے روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ میں قوم کے لیے راولپنڈی جارہا ہوں اور قوم میرے لیے آئے گی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آزاد، خوددار اور دنیا میں مثالی قوم بننا چاہیے، بدقسمتی سے ہم امریکا کی جنگ بھی لڑ رہے تھے اور گالیاں بھی ان کی کھا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ ادارے اپنی عزت خود بناتے ہیں ان کے فیصلوں سے عزت بنتی ہے، انصاف کا نظام اور عدالتیں انسان کو حقوق دیتے ہیں، قوم اپنے فیصلے خود کرے کوئی ہمیں باہر سے ڈیکٹیشن نہ دے، ہم اس وقت سب کو ایک ہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان فیصلہ کن موڑ پر آچکا ہے۔
اب پہلے جیسی صورت حال نہیں رہی ،میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں میں شعور آچکا ہے، بار بار کہتا ہوں کہ ملک بھی میرا ہے فوج بھی میری ہے، کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں ہماری فوج سے لڑائی ہو، ادارے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں، یہ کیا بات ہوئی ادارے کے خلاف ہیں، نہ اپنا جج لگانے کی کوشش کی ہے نہ آئی جی، نہ نیب اور نہ ایف آئی اے کا ہیڈ لگانا چاہا، پھر ایسی باتیں کیوں کی جاتی ہیں۔ یہ تو جرائم پیشہ لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ کنٹرول رکھیں تاکہ پکڑے نہ جاسکیں، ان کی اب پوری کوشش ہوتی ہے کہ فوج کو کنٹرول کریں، ہمارے جیسے لوگ ملک کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، کیا ان کی اہلیت ہے کہ ادارے کے سربراہ سے متعلق فیصلہ کریں؟
ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف ایک ہے کہ کیا آپ الیکشن کرانا چاہتے ہیں، اگر الیکشن نہیں کرانا چاہتے تو اس حکومت سے کیا بات کروں ؟ انھوں نے صرف ایک کام کیا باری باری ایک ایک کرکے کیسز ختم ہورہے ہیں، ان جرائم پیشہ لوگوں سے ہم نے کیا بات کرنی ہے سوائے ایک بات کہ الیکشن کرائیں، معیشت کو ٹھیک کرنا ہے تو وہ سیاسی استحکام سے ٹھیک ہوگا اورملک میں سیاسی استحکام الیکشن سے آئے گا۔