ایم کیو ایم پاکستان اور لندن میں جائیداد کا تنازعہ عدالتی جنگ کی شکل اختیار کر گیا ہے اور
لندن ہائی کورٹ میں اس مقدمے کی تیسرے روز کی سماعت بھی مکمل ہو گئی۔
متحدہ پاکستان کے رہنماؤں اٰمین الحق اور وسیم اختر نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے
اس موقع پر وائس آف کراچی کے رہنما اور ایم کیو ایم لندن کے سابق کنوینر ندیم نصرت نے عدالت کے علیحدہ کمرے سے بیان دیا
جبکہ امین الحق اور وسیم اختر پاکستان سے ویڈیو لنک پر شریک ہوئے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سید امین الحق نے پارٹی کے بانی الطاف حسین کے خلاف جن جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا ہے ان میں مل ہل میں ایبی ویو جہاں الطاف حسین رہائش پذیر ہیں؛ ایج ویئر میں واقع ایک ہائی ویو گارڈن جو کرایہ پر ہے۔ اسی طرح ایج ویئر میں 5ہائی ویو گارڈنز (جہاں الطاف کے قریبی عزیزافتخار حسین رہتے ہیں)
ایج ویئر میں 185وِچ چرچ لین جو ایم کیو ایم لندن کے زیرِ استعمال ہے۔ایج ویئر میں 221وچ چرچ لین؛ مل ہل میں 53 بروک فیلڈ ایونیو ( جسے الطاف حسین اور طارق میر نے فروخت کیا تھا ،جائیداد کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بھی اس دعوے میں مانگی گئی ہے) اور اس کے علاوہ ایج ویئر میں پہلی منزل کا الزبتھ ہاؤس جو ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکرٹریٹ ہوا کرتا تھا۔