کراچی : سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ملک ٹوٹنے کی وجہ جمہوریت کانہ ہونااورآمرانہ حکمرانی تھی، آئین میں تبدیلی پارلیمنٹ کا کام ہے،بطور جج کسی تبدیلی کی تجویز نہیں دے سکتا، امریکا میں ہونے والی تبدیلیوں کا اثر عالمی دنیا پر ہوتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکاکی ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستان کے 75 سال پر 2 روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ قرآن کہتا ہے اقرا کہ پڑھو اور اس میں تفریق نہیں کی گئی،مذہب کا غلط استعمال کیا گیا کہ لڑکیوں کو تعلیم نہیں دینی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سپریم کورٹ نے100سال پرانےگن کنٹرول کیسزپرفیصلوں کوبدل دیا،امریکا میں کیے گئے فیصلوں سے دوسرے ممالک کو پیغام جاتا ہے، کسی قسم کی پابندیوں کےاطلاق کااثربھی جمہوری حکومتوں پرزیادہ ہوتاہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے آمرانہ حکومتیں آزادی صحافت اور اظہار کو دباتی ہیں،اس وجہ سےگورننس سے توجہ ہٹ جاتی ہے،بڑےمسائل پرکام نہیں ہوپاتا، پاکستان میں حکومت کی کوشش ہوتی ہے کسی طرح 5 سال گزار سکیں،ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ یقینی بنائیں کہ یہ حقوق چھینے نہ جا سکیں،آئینی کردار اور جمہوریت ہی ملک کی بنیاد ہے،ملک ٹوٹنے کی وجہ جمہوریت کانہ ہونااورآمرانہ حکمرانی تھی۔