کراچی : پاکستان اسٹیل مل میں ڈھائی کروڑ سے ذاید کے سامان کی مبینہ خرد برد کی تحقیقات پانچ ماہ سے زیر التوا ہے۔ دستاویزی ثبوتوں کے مطابق پی ایس ایم کے سابق انجینئر عبدالرحمان نے 21 جون 2022 کو ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ایک مراسلہ تحریر کیا تھا کے سابق انچارج ٹاؤن شپ ڈیپارٹمنٹ جاوید اختر ملک کو پاکستان اسٹیل میل انتظامیہ نے ٹاؤن شپ میں موجود رہائشی عمارتوں کی تزئین و آرائش اور مرمت کے لیے 36۔25 ملین روپے مالیت کا مختلف سامان دیا۔ جب عبدالرحمن کو مذکورہ عہدے کا چارج لینے کا کہا گیا اور انہوں نے جاوید اختر سے سامان کی انوینٹری طلب کی تو ان کو یہ بتایا گیا کے سامان استعمال ہوچکا ہے جبکہ اس حوالے سے کوئی ایک ثبوت نہیں دیا گیا جس پر انہوں نے چارج لینے سے انکار کیا اور سامان کی خرد برد کی رپورٹ سی ای او بھیج دی۔ مذکورہ درخواست میں انہوں نے جاوید اختر ملک کے بیٹے احد ہادی کے ادارے میں مبینہ غیرقانونی بھرتی پر بھی تحقیقات کی درخواست کی۔ مذکورہ درخواست کے ساتھ درخواست کنندہ نے سامان کی تفصیلات کی فہرست بھی منسلک کی تھی۔ بعد میں ان کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ مذکورہ چوری کے علاوہ ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کی ایک ٹیم گزشتہ کئی ماہ سے دس ارب روپے کی چوری کی تحقیقات کر رہی ہے مگر کوئی نتیجہ اب تک برآمد نہیں ہو سکا۔ اس حوالے سے جاوید اختر ملک کو دو یوم تک متعدد بار فون کالز کی گئیی۔ ان کو الزامات کے حوالے سے میسج کیا گیا اور بار بار یاد دہانی بھی کروائی گئی مگر میسج پڑھنے کے باوجود انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔ اسی حوالے سے عبدالرحمن نے تصدیق کی کہ انہوں نے درخواست دی تھی مگر اب تک اس پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کو طلب کیا گیا۔ قائم مقام جنرل منیجر ایڈمنسٹریشن اینڈ پرسنل ریاض منگی کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں یہ تو ہے کہ ایسی درخواست سی ای او کو موصول ہوئی تھی مگر ” ان کے علم میں نہیں کہ اس پر کوئی کاروائی ہوئی ہو”۔