مری کے ہوٹل میں جاں بحق ہونے والے تین دوست زندہ بچ جانے والے چوتھے دوست کی شادی کے کارڈ تقسیم کرنے آئے تھے۔ المناک واقعے سے متعلق اصل کہانی سامنے آ گئی۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے شاہ رخ ولد تنویر بیگ ،اویس پرویز اور فیصل الیاس آپس میں گہرے دوست تھے جو اپنے چوتھے دوست محمد کی شادی کے کارڈ تقسیم کرنے مری آئے تھے اور ساتھ گھومنے پھرنے کا بھی پلان تھا جس کے لیے انہوں نے لوئر ٹوپہ مری کے قریب ایکسپریس وے پر واقع ہوٹل میں کمرہ لے رکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے میں ابھی تک قدرتی گیس کی سہولت دستیاب نہیں ہے چنانچہ ہوٹل انتظامیہ نے انہیں سلنڈر سے چلنے والے گیس ہیٹر فراہم کیے تھے جو رات بھر چلتے رہنے کی وجہ سے زہریلی گیس کمرے میں پھیل گئی اور تینوں دوستوں کی موت واقع ہو گئی جبکہ چوتھا دوست محمد نیم بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا جو اب اسپتال میں ذیر علاج ہے ۔
متوفی شاہ رخ کے والد مرزا تنویر بیگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کے رات دس ساڑھے دس بجے تینوں دوستوں نے آسٹریلیا میں موجود اپنے ایک اور دوست سے ویڈیو کال پر بات کی جس نے تیز چلتا ہوا ہیٹر دیکھ کر خطرے کی نشاندہی بھی کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم سوتے وقت ہیٹر بند کر دیں گے مگر وہ ایسا نہ کرسکے اور تین نوجوان موت کے منہ میں چلے گئے۔ تنویر بیگ کا کہنا تھا کہ وہ اور دیگر لواحقین اپنے بچوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے لہذا انہیں لاشیں واپس کی جائیں تاکہ وہ تدفین کے انتظامات کر سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک متوفی نوجوانوں کی ماؤں کو بھی یہ اطلاع نہیں دی گئی کہ ان کے بچے فوت ہوچکے ہیں۔