کراچی : فیروز آباد تھانے میں نجی بینک کی خاتون افسر کے خلاف ایک دلچسپ ایف آئی آر درج ہوئی ہے اس میں ایک کلائنٹ کے 82 لاکھ روپے خرد برد کرنے کا الزام تحریر کیا گیا ہے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس خاتون بینک افسر کی گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مار رہی ہے مگر 9 یوم گزرنے کے بعد بھی کامیابی نہ ہو سکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق درج ایف آئی آر نمبر 883/2022 میں مدعی واصف چمن نے الزام لگایا ہے کہ اس کے نجی بینک کی پی سی ایچ ایس برانچ کی ریلیشن شپ مینیجر نون میم سے پرانے تعلقات تھے۔ ستمبر کے مہینے میں خاتون کی درخواست پر اس نے اس کے بینک میں ڈالر اکاؤنٹ کھولنے کی کاغذی کاروائی اور بائیو میٹرک مکمل کی اور 39 ہزار 500 ڈالر لے کر بینک برانچ پہنچا۔
خاتون افسر نے جان بوجھ کر تاخیر کی اور بینک اوقات ختم ہونے کا عڑر کر کے اگلے دن اکاؤنٹ میں پیسے جمع کروانے اور بینک سلپ دینے کا کہا۔ اگلے روز بھی خاتون نے ٹال مٹول کر کے مدعی کو واپس بھیج دیا اور یہ سلسلہ ایک ہفتے تک جاری رہا۔ مدعی کے ناراض ہونے پر خاتون افسر نے کہا کہ وہ ڈالر اکاؤنٹ کی جگہ پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ کھول دیتی ہیں اور ڈالر کو پاکستانی روپے میں تبدیل کرنے کا بتا کر کہ یہ رقم 82 لاکھ 90 ہزار روپے بنتی ہے اگلے روز اکاؤنٹ کھل جائے گا مگر وہ اکاؤنٹ تین ماہ تک کھل کرنہ دیا۔ جب مدعی سخت اشتعال میں آگیا تو خاتون نے بتایا کے تیس لاکھ تو اس نے اپنے والد کے علاج میں خرچ کر دیے باقی 52 لاکھ 90 ہزار ایک کاروبار میں انویسٹ کر دیے۔
جب مدعی نے بینک کے اندر اونچی آواز میں خاتون سے بات کی تو خاتون نے 30 لاکھ کا چیک دیا جو اسی برانچ میں کیش ہو گیا۔ باقی کے 52 لاکھ دینے سے انکار کرتے ہوئے اس کو جان سے مروانے کی دھمکیاں دی جس پر واصف نے تھانے میں مقدمہ درج کروا دیا۔ اس حوالے سے واصف چمن نے تصدیق کی کہ اس نے مقدمہ درج کروایا ہے۔ تھانے کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مسلسل چھاپے مار رہے ہیں جلد گرفتاری ہو جائے گی۔ خاتون بینک آفیسر سے دو یوم تک مسلسل رابطے کی کوشش کی گئی مگر ان کا فون بند ملا۔