اسلا م آباد (اُمت نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے مقتول کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی اپنی سربراہی میں سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر بھی شامل ہیں۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے قرار دیا کہ سینئر ڈاکٹرز نے میڈیکل رپورٹ تیار کی لیکن وہ تسلی بخش نہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ وزیرِداخلہ فیصل آباد میں تھے جب رپورٹ آئی، رانا ثناء اللّٰہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ رپورٹ میں کچھ حساس چیزیں ہو سکتی ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ کیا وزیرِداخلہ کو رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟
انہوں نے حکم دیا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ آج ہی جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہو سکے، 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، معاملہ سنجیدگی سے لے رہے ہیں، 5 رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ سے ہی تشکیل دیا ہے، 23 اکتوبر سے آج تک عدالت کو صرف میڈیکل رپورٹ ہی ملی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ارشد شریف کے قتل کی کیا کینیا میں تحقیقات ہو رہی ہیں؟
جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ مشکوک انداز میں صحافی کا کینیا میں قتل ہوا، وزارتِ خارجہ نے اب تک کیا کارروائی کی ہے؟
سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کی کینیا کے صدر سے گفتگو ہوئی ہے، کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں۔
دفترِ خارجہ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک اس معاملے پر کیا پیش رفت ہوئی ہے اس کا کچھ علم نہیں ہے۔