اسلام آباد(اُمت نیوز)صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان مشورہ کرتے تو انہیں اسمبلی نہ چھوڑنے کا کہتا، اسحاق ڈار میں مفاہمت کا ٹیلنٹ ہے، دھرنے کے وقت بھی اسحاق ڈار کی کوشش تھی کہ مفاہمت ہو جائے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے آرمی چیف کی تقرری پر صدر مملکت نے کہا کہ میرٹ پر تقرری کے بعد آرمی چیف کا معاملہ تین سال کیلئے سیٹل ہوگیا، اب مہنگائی قابو کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
جنرل باجوہ کے ڈبل گیم کے سوال پر صدر نے کہا کہ یہ بات عمران خان نے اپنے تجربے کی بنیاد پر کہی ہوگی۔ اس کا عمران خان ہی کو زیادہ پتہ ہوگا۔
عارف علوی نے کہا کہ اسحاق ڈار کے ساتھ معیشت پر بات ہوئی، اسحاق ڈار کو توانائی کی بچت کےحوالے سے پروپوزل دیا، مارکیٹیں جلد بند کرنی چاہئیں، تین سے چار ہزار میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی۔
عارف علوی نے کہا کہ عمران خان نے ہر معاملے میں مجھ پر بھروسہ کیا ہے، سیاسی منظر نامے پر ہیجانی کیفیت ہے، آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوئی، معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا، عمران خان کو آگاہ کیا تھا سمری آئے گی تو آپ سے مشاورت کروں گا، جب سمری آئی تو ان سے مشاورت کی۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہوگئی ہے، مارشل لا نہیں لگ سکتا، نئی فوجی قیادت سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، عمران خان نے باجوہ سے متعلق ڈبل گیم کی بات اپنے تجربے کی بنیاد پر کہی ہوگی وہ زیادہ واقف ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ نئے آرمی چیف اچھے آدمی ہیں، مجھے سوچ کے اعتبار سے اچھے لگے، سمجھتا ہوں آرمی چیف اداروں کے درمیان عدم اعتماد کو کم کریں گے، میں سمجھتا ہوں سیاستدان بھی عدم اعتماد کو ختم کریں گے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر مجھے رائے نہیں دینی چاہیے، یہ پارلیمینٹ کا کام ہے، کچھ نمبر سنیارٹی اور کچھ کمپیٹنسی کے ہونے چاہئیں، ادارے سے مشورہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فوج یا پولیس کا جو بھی اہل کار شہید ہوتا ہے میں اس کی فیملی کو فون کرتا ہوں۔
عارف علوی نے کہا کہ اعظم سواتی رہا ہوئے تو ان سے ملاقات کی تھی، سابق آرمی چیف سے اعظم سواتی کے سلسلے میں کمیونی کیشن رہی