اسلام آباد (خصوصی تجزیہ نگار ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان پے درپے ملاقاتوں کو سیاسی حلقے بہت اہمیت دے رہے ہیں، اور بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی ایما پر ہونے والی ان ملاقاتوں میں تحریک انصاف کے چیئرمین کے لیے بعض رعایات طلب کی جا رہی ہیں جنہیں سیاسی مبصرین "این آر او” کا نام دے رہے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان پر عملدرآمد میں مسلسل ناکامی نے عمران خان کو گزشتہ چار برس کے حکومتی اور اپوزیشن ادوار میں اب تک کی کمزور ترین پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے اور وہ خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں کہ ایک طرف پنجاب میں بظاہر ان کی محبت کا دم بھرنے والے اتحادی وزیر اعلی پرویز الہی اسمبلی کی تحلیل سے تقریبا” انکار کر چکے ہیں اور انہوں نے اعلانیہ طور پر کہہ دیا ہے میں نے عمران خان کو مارچ تک اسمبلی نہ توڑنے پر قائل کر لیا ہے تو دوسری طرف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں بھی عمران خان کے اس فیصلے کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے ،جس کا اظہار گزشتہ روز صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کسی لگی لپٹی کے بغیر کیا ہے ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان سب سے بڑے صوبے پنجاب سمیت خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں اپنے ہاتھ میں ہونے کے باوجود خود کو تہی دامن محسوس کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جہاں ایک طرف سے عمران خان کواسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے میں ناکامی کا سامنا ہے ، وہاں دوسری طرف وہ مختلف مقدمات کے باعث خود کو شدید دباؤ میں محسوس کر رہے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ کسی ایک مقدمے میں بھی نااہلی کی صورت میں وہ سیاست سے مائنس ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس، اور فارن فنڈنگ کیس میں بھی ممکنہ نااہلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم اس وقت ان کے لیے سب سے زیادہ اہمیت ٹیریان کیس اختیار کر گیا ہے، جس میں انہیں بیرون ملک اولاد کے حوالے سے غلط بیانی کے الزام کے تحت نااہلی کے مقدمے کا سامنا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں عدالت اس قسم کی پٹیشن کو غیر سنجیدہ قرار دے کر مسترد کر چکی ہے تاہم اس بار کیلی فورنیا کی عدالت میں عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے اور اس کی مصدقہ کاپی جمع کرائی گئی ہے۔
مذکورہ بیان حلفی میں مبینہ طور پر عمران خان نے یہ تسلیم کر رکھا ہے کے ٹیریان وائٹ ان کی بیٹی ہے، جسے اس کی خواہش کے مطابق اس کی والدہ کیرولینا وائیٹ کی سرپرستی میں دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بیان حلفی کے حوالے سے پٹیشنر محمد ساجد نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت سے استدعا کی ہے کہ چونکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں صرف اپنے دو بیٹوں کا ذکر کیا ہے ، اور تیسری بیٹی کا حوالہ نہیں دیا لہذاغلط بیانی پر انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ عدالت نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے کا وقت دیا ہے جس کے بعد پٹیشن کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویز کی بنیاد پر اگر عمران خان کو سزا سنائی جاتی ہے تو ان کے لیے حکومت یا عدالت پر جانبداری کا الزام لگانا آسان نہیں ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ صدر عارف علوی کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات میں تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کی تاریخ پر اصرار جاری ہے، تاہم اسے مطالبہ برائے مطالبہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔ مذاکرات کا اصل مقصد عمران خان کے خلاف ہاتھ ہلکا رکھنا ، مزید مقدمات کے قیام سے گریز کرنا اور مستقبل کے لیے ایسی رعایت حاصل کرنا ہے جس کے تحت ان کیلئے پارلیمانی سیاست کی گنجائش برقرار رہ سکے۔