میگزین رپورٹ:
ایک معروف روحانی عامل کے بقول، مسلم جنات، قرآن کریم کے عاشق ہوتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ جنات میں سے نوے فیصد کبھی پورا قرآن کریم یاد نہیں کر پاتے۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ جنات جس مادے سے بنے ہوتے ہیں وہ قرآن کریم کی طاقت برداشت کرنے کی کم استطاعت رکھتاہے اور جنات، قرآن کریم یاد کرتے وقت قرآنی طاقت کے آگے اپنے آپ کو بے بس محسوس کرنے لگتے ہیں۔ کیونکہ حفظ قرآن کا زمانہ بچپن کا ہی ہوتا ہے، اس لئے جنات بچے اس سختی کو برداشت نہیں کرپاتے اور قرآن کریم کو درمیان سے ہی چھوڑ بھاگتے ہیں۔ قرآن کریم کے پکے عاشق ہونے کے باوجود ان کی ایک بڑی تعداد قرآن کریم کی حافظ نہیں ہو پاتی۔ جبکہ یہی بات انسان میں اس کے برعکس پائی جاتی ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنی مرضی اور منشا سے قرآن کریم انسانوں پر نازل فرمایا ہے۔ اگرچہ اس میں پائے جانے والے احکامات اور ہدایات کے جن و انس دونوں ہی پابند ہیں۔ لیکن بہرحال نزول قرآن اور اس کی طاقت کو برداشت کرنے کی طاقت اللہ رب العزت نے صرف انسانوں کو ہی عطا فرمائی ہے۔ قرآن کریم نبی کریمﷺ پر نازل ہوا۔ جن کے انسان اور بشر ہونے پر اللہ رب العزت نے خود قرآن کریم میں دلیل نازل فرمائی۔ (ترجمہ: اے نبی کریم ﷺ آپ کہہ دیجئے کہ میں بے شک میں تمہارے جیسا ہی انسان ہوں اور مجھ پر اللہ رب العزت کی طرف سے وحی نازل فرمائی جاتی ہے‘‘۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایک بڑی تعداد نے قرآن پاک کو اپنے سینوں میں محفوظ کرکے اسے حفاظت بخشی اور یہ سلسلہ ان سے منتقل ہوکر نسل در نسل قیامت تک چلے گا۔ جنات میں سے جو حفظ قرآن کریم مکمل کرلیتا ہے وہ نیکی اور تقویٰ کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوتا ہے۔ رہی یہ بات کہ جنات اپنے بچوں کو کس طرح قرآن کریم حفظ کرانے کی کوشش کرتے ہیں اور جنات کے بچے کب مکتب سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں تو وہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ اس کہانی سے یہ بات بھی ثابت ہوجاتی ہے کہ انسانوں میں حافظ بچہ عام بچوں سے کیوں زیادہ غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے۔ عام طور پر دنیا کے کسی بھی کونے میں جب کوئی انسان اپنے بچے کو حفظ قرآن کریم کے لئے مکتب مدرسے یا گھر میں استاد کے سامنے بٹھاتا ہے تو جنات بھی اپنا ایک بچہ فوری طور پر اس بچے کے ساتھ بٹھا دیتے ہیں۔ اس سلسلے میںجنات کی جانب سے اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ انسان کے بچے کے ساتھ جن کا بچہ اور انسان کی بچی کے ساتھ جن کی بچی کو بٹھایا جائے۔
ظاہر سی بات ہے کہ جب وہ جنات اپنے بچے یا بچی کو حفظ قرآن جیسی عظیم نعمت کے لے وقف کر رہے ہوتے ہیں تو وہ شرعی حدود سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ جنات کا یہ بچہ یا بچی اس حافظ بچی یا بچے کے ہمنوا ہوجاتے ہیں اور ان کے ماں باپ کا حکم ہوتا ہے کہ جب تک قرآن کریم کا حفظ مکمل نہ ہوجائے وہ اس بچے یا بچی کا ساتھ نہ چھوڑیں۔ غیر مانوس طور پر سبق کھیل کود اور سوتے وقت یہ جن کا بچہ، انسانی بچے کے ساتھ ہی موجود رہتا ہے۔ لیکن اپنی موجودگی کا احساس نہیں ہونے دیتا۔ چونکہ جنات لطیف مادے پر مشتمل ہوتے ہیں اور انسانوں کی صحبت میں رہتے ہوئے انتہائی تیزی سے چیزوں کو سمجھنے کی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں۔ اس لئے انسان حافظ بچے کے ساتھ موجود جن کا یہ بچہ بھی اسی صلاحیت کے پیش نظر تیزی سے چیزوں کو سمجھنا شروع کردیتا ہے اور اس کا واضح اثر انسانی بچے کی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک حافظ بچہ نہایت ذہین و فطین ہوتا ہے۔ حفظ قرآن کے بعد اکثر حافظ بچوں کو براہ راست مڈل کلاس میں داخلہ دے دیا جاتا ہے۔ اور باوجود یہ کہ انہوں نے گزشتہ سات سال تک اسکول کی شکل نہیں دیکھی ہوتی ۔ وہ اپنی کلاس کے بچوں میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔ صرف تعلیمی مراحل ہی نہیں بلکہ کھیل کود اور دیگر مصروفیات میں بھی وہ سب سے نمایاں نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ یہ کہتے ہیں صرف وہی بچے قرآن حفظ کرپاتے ہیں جو عام بچوں سے غیر معمولی طور پر تیز اور ذہین ہوتے ہیں۔ حقیقت میں ایسا ہرگز نہیں ہے۔ قرآن کریم ہر بچہ باآسانی حفظ کرسکتا ہے۔ چاہے وہ عام سا بچہ ہی کیوں نہ ہو۔ ایسا اس لئے ہے کیونکہ خود قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے: ’’بے شک ہم نے قرآن کریم کو آسان کیا ذِکر کے لئے۔ القرآن‘‘۔ پس جب اللہ پاک نے خود یہ ارشاد فرمادیا تو چاہے کوئی بچہ کتنا ہی غبی کیوں نہ ہو۔ وہ قرآن کریم یاد کر سکتا ہے۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ وہ حفظ قرآن کی برکت اور جن کے بچے کی صحبت کی وجہ سے تیزی و طراری اور ہوش مندی کی اعلیٰ مثال ثابت ہوسکتا ہے۔
اپنے ماں باپ کی طرح جنات کا بچہ بھی قرآن کریم کا عاشق ہوتا ہے ۔ جب اسے کسی بھی انسانی بچے کے ساتھ حفظ قرآن کریم کے لئے بٹھایا جاتا ہے تو وہ نہایت ذوق و شوق کے ساتھ قرآن کریم کو یاد کرنا شروع کردیتا ہے۔ وہ انتہائی وجد میں قرآن کریم پڑھتا ہے یہی وجہ ہے کہ حفظ کرنے والے بچے بھی جنات کے بچوں کے زیر اثر وجد میں آکر ہلنا شروع کردیتے ہیں۔ بعض جنات کے بچے قرآن کریم کے انتہائی عاشق ہوتے ہیں اور وہ قرآن کریم یاد کرتے وقت انتہائی زور زور سے ہلتے ہیں۔ کسی بھی مدرسے یا مکتب کا دورہ کرکے یہ بات باآسانی دیکھی جاسکتی ہے کہ ایک ہی کلاس میں بیٹھے بعض بچے آرام آرام سے ہل کر پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ جبکہ بعض اتنی زور زور سے ہل کر پڑھ رہے ہوتے ہیں کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس کلام کے زیر اثر وجد میں آچکے ہوں۔ جبکہ بعض بغیر ہِلے آرام سے پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ یہ سب بچے جنات کے بچوں کے قرآن سے عشق کے زیر اثر ہل رہے ہوتے ہیں اور ہر جن بچہ قرآن سے مختلف درجے کا عشق رکھتا ہے۔