اسلام آباد:عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ 15 دسمبر کو سنایا جائے گا، سیشن کورٹ اسلا م آباد نے فیصلہ سنانے کیلیے 15 دسمبر کی تاریخ مقرر کر دی، جج سیشن کورٹ ظفر اقبال نے کہاکہ 15دسمبر کو 2 بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن کی عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت کی،ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر اسلام آباد کے وکیل سعد حسن نے دلائل کا آغاز کیا۔
ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر اسلام آباد کے وکیل ن درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عام رائے ہے عمران خان نے توشہ خانہ سے گھڑی لی اور بیچ دی ، عمران خان نے کہاکہ تحائف بیچ کر میں نے سڑک بنوا دی یہ میڈیا پر بیان آیا،وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ 18 دسمبر2018 تک تحفے کی 20 فیصد رقم ویلیو دیکر وہ توشہ خانہ سے لے سکتے تھے،پی ٹی آئی حکومت نے 18 دسمبر2018 کے بعد رول بنایا50 فیصد ویلیو رقم دینی ہو گی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ پوری دنیا میں ایک ہی گھڑی تھی اس کی ویلیو ساڑھے 8 کروڑ لگائی گئی تھی،گھڑی 20 فیصد رقم دے کر خریدی گئی، عمران خان نے کتنے میں بیچی، کچھ معلوم نہیں ، یہ صرف ایک گھڑی کا کیس نہیں بلکہ 58 آئٹمز توشہ خانہ سے عمران خان نے لیے ہیں ۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ توشہ خانہ سے جو 58 تحائف عمران نے لئے ان کی مالیت 142 ملین روپے بنتی ہے،جب عمران خان کا اثاثہ بن گیا تو گوشواروں میں ظاہر کرنا ضروری تھا،عمران خان کے گوشواروں میں 4 بکریوں کا ذکر بھی موجود ہے ،عمران خان چھپانا چاہ رہے تھے پبلک کو پتہ نہ چلے انہوں نے کتنے گفٹس لئے ، عمران خان کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات چھپانے کا مقصد ٹیکس سے بچنا بھی تھا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا،عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ 15 دسمبر کو 2 بجےسنایا جائے گا۔