سکھر حیدرآباد موٹروے سے ملک بھرکے شہر منسلک ہوں گے، موٹر وے کے منصو بے سے زمینی فاصلے کم ہوجائیں ہے، آج خوشی کا موقع ہے وہ منصوبہ جوتا خیر کا شکار تھا اس کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے، سکھر حیدرآباد موٹروے کا سنگ بنیاد کیوں نہیں رکھا گیا وجوہات بتانے کے لیے موقع مناسب نہیں ہے، اس کی وجہ سے رنگ میں بھنگ پڑ جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا جس کے بعد تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے کا منصوبہ 30 ماہ میں مکمل ہوجائے گا، سکھر حیدرآباد موٹروے کے سنگ بنیاد کی ذمہ داری مخلوط حکومت کے حصے میں ذمہ داری آئی، منصوبے سے سکھر کراچی حیدرآباد کے عوام کو بے پناہ فائدہ ہوگا، موٹروے بہترین معیار کا ہوگا جس طرح ملک کے دیگر موٹرویز ہیں، سکھر حیدرآباد موٹروے 306 کلومیٹر 307 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا، منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر مکمل کرے گا۔
منصوبے کیلئے وزیراعظم نے وزیراعلی سندہ مراد علی شاہ کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے باقی منصوبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو پروموٹ کرنے کو ترجیح دی جائے، خورشید شاہ علیل ہیں ان کی صحت کےلیے دعا کریں وہ سندھ کی شان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں موٹروے کی بنیاد نواز شریف نے رکھی اور اس کے معمار نوازشریف ہی ہیں، ہمیں اس کو مزید آگے بڑھانا ہے، سو فیصد متفق ہوں بلوچستان سے سڑکوں کو ملانے پر تیزی سے کام کرنا چاہیے کیونکہ بلوچستان ہمارا بہت اہم صوبہ ہے، بلوچستان کی ترقی کے بغیر پاکستان کی ترقی نامکمل ہے۔ افسر شاہی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ان صوبوں کو بھی آگے لے کر بڑھنا ہے، میں نے کہا کارٹلز نہیں چاہتے کہ اس صوبے میں ترقی ہو، گندم کی قیمتیں لیں، سب سے کم بولی دینے والے سے بھی ہم نے بات کی،بطور وزیر اعظم میرے نزدیک پاکستان کی ترقی پسماندہ علاقوں کی ترقی سے جڑی ہے، اچھی عادت ہے یا بری میں مجبور ہوں معیار کا معائنہ کرنے اچانک پہنچ جاتا ہوں، معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
سیلاب زدگان کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دادو، کمبر شہداد کوٹ میں پانی کھڑا ہے، وہاں بے پناہ کام کیا گیا ہے، لیکن ابھی بے پناہ کام باقی ہے، ابھی بھی لاکھوں لوگ بے سروسامان ہیں،اگلے ہفتے سیلابی علاقوں میں جائیں گے، سیلاب زدگان کے لیے بہت کچھ کریں گے، سیلاب متاثرین کے لیے جو بس میں ہوا کریں گے، اکیلا نہیں چھوڑیں گے، گھروں کی تعمیر کریں گے اور آخری وسائل اور پیسے ان کے قدموں میں نچھاور کریں گے، کشتی کو خوشحالی اور ترقی کے کنارے پر لگائیں گے۔