قطر(اُمت نیوز)دوسرا سیمی فائنل مراکش اور فرانس کے درمیان رات 12 بجے شروع ہوگا، عرب میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اسٹیڈیم میں فرانس اور مراکش کے درمیان ہونے والا سیمی فائنل میچ دیکھیں گے۔
مراکش دنیا کے قدیم ترین اور تاریخی ممالک میں ایک ہے۔ مراکش پر کئی عرصے فرانس کی حکومت بھی رہی ہے۔
مراکش 1956 میں آزاد ہوا، فرانس میں فٹبال ہمیشہ سے مقبول رہا ہے اور یہی وجہ کہ فرانس کی کالونی ہونے کی وجہ سے مراکش نے بھی فٹبال میں نا م بنایا لیکن وہ کبھی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک نہیں پہنچا تھا۔
قطر ورلڈ کپ میں مراکش کی ٹیم الگ ہی روپ میں نظر آئی۔ گروپ میچز میں ناقابل شکست رہی۔ پری کوارٹڑ فائنل میں 2010 کی چیمپئن اسپین کو پینالٹی ککس پر شکست دی، پھر کوارٹر فائنل میں ایک اور فیورٹ ٹیم پرتگال کو ہرایا
دوسری جانب دفاعی چیمپئن فرانس ہے، جو ٹورنامنٹ میں اب تک بہترین کھیل پیش کر رہی ہے البتہ گروپ میچز میں اسے تیونس سے شکست ہوئی تھی۔
مراکش اور فرانس کی ٹیمیں اب تک پانچ مرتبہ انٹرنیشنل مقابلوں میں آمنے سامنے آئیں، چار بار فرانس جیتا جبکہ 2007 میں مقابلہ دو دو سے برابر رہا تھا۔
مراکش نے قطر ورلڈ کپ میں اسپین کے خلاف پینالٹی شوٹ آؤٹ سے قبل دائرہ بناکر سورۃ فاتحہ پڑھی تھی۔
ان کے کھلاڑی صوفیان بوفل کا فتح کے بعد اپنی والدہ کے ساتھ جشن بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔