کراچی (اسٹاف رپورٹر) پی آئی اے کا پائلٹ انصاف کی امید لگائے زندگی کی بازی ہار گیا ۔ 2019 میں جعلی ڈگری کے الزام میں کیپٹن اسد الیاس کو برطرف کیا گیا تھا ، سی اے اے سے لائسنس ملنے اور اسناد کی تصدیق کے باوجود پی آئی اے انتظامیہ نے بحال نہیں کیا
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے میں جبری برطرفیوں کا سلسلہ گزشتہ تین برس سے جاری ہے ، ان برطرفیوں میں بیشتر ملازمین جعلی ڈگری کے الزام کے تحت فارغ کیئے گئے ہیں ، معلوم ہوا کہ برطرفی کی یہ تلوار پالپاممبران پر بھی چلائی گئی ہے جن میں ایک کپتان ڈگری درست ثابت ہونے کے باوجود بحال نہ ہوسکا اور پی آئی اے ہیڈ آفس کے دھکے کھاتے ہوئے اپنی جان کی بازی ہار گیا ، معلوم ہوا ہے کہ کیپٹن اسد الیاس کوجنوری 2019 میں جعلی ڈگری کے الزام میں پی آئی اے سے برطرف کیا گیا تھا، ان کی اسناد کی چھان بین ہوئی اور اس وقت تک سول ایوی ایشن نے بھی ان کا لائسنس معطل رکھا
اسناد کی تصدیق مکمل ہونے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹ اسد الیاس کا لائسنس بحال کردیا لیکن پی آئی اے انتظامیہ نے اسے نوکری پر بحال نہیں کیا ، دستاویزات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اکتوبر 2019 میں سول ایوی ایشن نے پائلٹ اسد الیاس کی ڈگریاں اصل قرار دیکر ان کا لائسنس بحال کردیا تھا تاہم پی آئی اے نے الزام غلط ثابت ہونے کے باوجود اسد الیاس کو ڈیوٹی پر واپس نہیں لیا، کیپٹن اسد الیاس نے پی آئی اے میں 15 سال خدمات انجام دیں، ان کی پی آئی اے سے جبری برطرفی اور جعلی ڈگری کیس کا الزام اسد الیاس کی دیگر ایئرلائنزمیں نوکری میں بھی رکاوٹ بنی رہی، وہ کافی عرصہ تک اپنی ملازمت کی بحالی کیلئے پی آئی اے ہیڈ آفس کے چکر کاٹتے رہے اور مایوسی کی حالت میں اپنی جان کی بازی ہار گئے ، کیپٹن اسد الیاس نے تین بیٹیاں اور بیوہ کو سوگوار چھوڑا ہے ۔ انہیں جبری برطرفی کے باعث پی آئی اے سے 15 سالہ خدمات کے عوض ایک دھیلہ بھی نہیں ملا ۔