واشنگٹن :امریکا نے پاکستان کے شہر بنوں میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے اور سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنائے جانے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفنگ کے دوران کہا ہے ‘ہم پاکستان کے حالات سے باخبر ہیں اور بنوں سے آنے والی رپورٹس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہماری ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ بنوں واقعے میں ملوث عناصر پر زور دیتے ہیں وہ اس قسم کے اقدامات بند کر دیں، یرغمالیوں کو فوری طور رہا کریں اور انسداد دہشت گردی سینٹر کا قبضہ ختم کریں۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے چیلنجز ایک جیسے ہیں۔ افغانستان کے علاوہ پاکستان افغان سرحدی علاقوں میں بھی دہشت گردوں کے گروہ موجود ہیں۔‘پاکستان ہمارا پارٹنر ہے اور اس کی مدد کے لیے تیار ہیں، چاہے وہ مذکورہ واقعے کے حوالے سے ہو یا پھر وسیع پیمانے پر۔’
خیال رہے پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے حراستی مرکز میں اتوار کو عسکریت پسندوں نے سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
عسکریت پسندوں کی جانب سے افغانستان تک فضائی رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے پیرکو میڈیا کو بتایا تھا کہ یرغمال اہلکاروں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے تاہم امید ہے کہ جلد کوئی اچھی خبر سامنے آئے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید سوالات پوچھے جانے پر کہا کہ ‘اس بارے میں پاکستانی حکام ہی سے رابطہ کر کے تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔’
اس پر نیڈ پرایس کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان دونوں ہمارے پارٹنرز ہیں اور دونوں کا معاملہ اپنی اپنی جگہ ہے۔’ہمارے لیے دونوں اہم ہیں اور دونوں کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ ہم ان کو ایک دوسرے کی نظر نہیں دیکھتے۔‘
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے پوچھا گیا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے پرثالثی کرانے کی پیشکش کی تھی، موجودہ حکومت کیا پالیسی رکھتی ہے؟
اس کے جواب میں نیڈ پرائس نے بتایا کہ ’ہماری پالیسی یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم ایشو ہے اور دونوں کو مل کر اسے حل کرنا چاہیے۔‘
’اگر فریقین چاہیں تو ہم اس معاملے میں ان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن فیصلہ بہرحال انڈیا اور پاکستان نے ہی کرنا ہے۔‘