لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ نوازکے18 صوبائی ارکانِ اسمبلی کی پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت پر پابندی کو معطل کرتے ہوئے انھیں 21 دسمبرکو ہونے والے اجلاس میں شامل ہونے کی اجازت دیدی ۔
جسٹس شاہد بلال اور جسٹس رسال حسن سید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ فیصلہ اسپیکرکی جانب سے عائد کردہ پابندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے بعد دیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ یہ تمام ارکان بدھ کو ہونے والے اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں،اگر اجلاس میں ووٹنگ ہوئی تو یہ ارکان ووٹ بھی ڈال سکتے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے ن لیگ کے 18 ارکانِ پنجاب اسمبلی پر 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی لگائی تھی۔
اس معاملے پر مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے لیے ضروری ہے کہ پابندی سے پہلے دو وارننگز دے اور وہ رکنِ اسمبلی کو 15 دن کے لیے معطل کر سکتا ہے۔ رکن پر15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بظاہر تو 15 دن کا وقت پورا ہو چکا ہے تو کیا پابندی کے خلاف درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے جس پر رانا مشہود کے وکیل کا کہنا تھا کہ پابندی کی مدت تو بظاہر پوری ہو چکی ہے لیکن قانونی سوال برقرار ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرارکان پر اجلاس میں شرکت پر پابندی نہیں تو ہماری درخواست غیر مؤثر ہو گئی ہے۔عدالت کی جانب سے جب اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل سے پوچھا گیا کہ 15 دن اور 15 نشستوں پر اسپیکرکا کیا مؤقف ہے توامتیاز صدیقی کا کہنا تھا کہ اس کا ایک حقیقی اورایک قانونی پہلو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اسپیکر کی مرضی ہے کہ وہ ان ارکان کو اجلاس میں شرکت کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں اور یہ ان ارکان کے رویے پر منحصر ہے۔اس پر مسلم لیگ ن کے ارکان کے وکیل نے کہا کہ اس طرح تو یہ درخواست ابھی غیر مؤثر نہیں۔
منصور اعوان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کل وزیر اعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہے جس میں درخواست گزاروں کو اپنے ووٹ کا حق کا استعمال کرنا ہے۔ اس سماعت کے بعد عدالت نے 18 ارکان کے اجلاس پر پابندی کے نکتے پر فیصلہ محفوظ کرلیا،کچھ دیر بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے 18 ارکان کو بدھ کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دیدی۔