کراچی :پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کا اعزاز اپنے نام کرنے والی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی15 ویں برسی آج منائِی جارہی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں اور سیاست کے میدان میں قدم مارشل لاء کے خلاف جدوجہد کے ساتھ رکھا، ذوالفقار علی بھٹو کی پنکی کی تربیت کا آغاز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس اور شملہ معاہدے کے یادگار موقع پر شرکت سے ہوا۔
30سالہ سیاسی کیرئیر میں بے نظیر بھٹو صرف ساڑھے چار سال حکومت میں رہیں، سیاسی آزمائشوں کا اپنے تدبر اور بہادری سے ڈٹ کر مقابلہ کیا، بے نظیر بھٹو نے لیاری، لاڑکانہ، لاہور کے سیاسی میدانوں کو آباد کرنے کے ساتھ ساتھ ہر شعبہ زندگی کے طاقتور حلقوں کا مقابلہ کیا۔
دو مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے والی بے نظیر بھٹو خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے 18 اکتوبر 2007 کو وطن پہنچیں تو کراچی ائیرپورٹ پر جیالوں نے انکا تاریخی استقبال کیا ، شاہراہ فیصل کارساز کے مقام پر انکے ٹرک کے قریب دو زوردار ھماکے ہوئے جس میں 150 سے زائد افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔
دوماہ قبل دہشت گرد حملے کے باوجود محترمہ شہید نے جمہوریت کی خاطر اپنی جان کی پرواہ تک نہیں کی اور سخت خطرات کے باوجود 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ راولپنڈی جلسہ گاہ پہنچی ، جلسہ کے اختتام پر خودکش حملےمیں انھیں شہید کردیا گیا، محترمہ بے نظیر بھٹو کی شخصیت و کردار آج بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید بے نظیر بھٹوکوہم روزیاد کرتے ہیں،ہرروزان کے فکرویژن سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نےکہا ہے کہ بینظیر جیسے کرشماتی لیدڑ صدیوں میں ہوتے ہیں، انہوں نے نفرت نہ کرنا اور دوسروں کو معاف کرنا سکھیا،شہید بے نظیر بھٹو وفاق کی علامقت تھیں، غربت، بھوک، بیروز گاری ختم کرنے کے لئے جہدوجہد کریںگے۔