لاہور(اُمت نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے اراضی کے 78 برس پرانے تنازع کا فیصلہ سناتے ہوئے 1952 کے سول کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے
لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اپیل دائر کرنے والے مرحوم نجیب اسلم کے وارثان پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اراضی پاکستان سے جانیوالے غیر مسلموں کی زمین سینٹرل گورنمنٹ پاکستان کی ملکیت تھی۔خالد نے بدنیتیپر سینٹرل گورنمنٹ پاکستان کو فریق نہیں بنایا۔ خالد نے فراڈ کے ذریعے اپنے حق میں فیصلہ لیاہے۔
1944 میں اسلم اور فضل نے لائل پور میں 219 کنال اراضی دھناسنگھ کو فروخت کی تھی، دھنا سنگھ 1947 میں آزادی کے بعد بھارت چلا گیاتھا۔
خالد محمود نے 1951 میں زمین فروخت پر اپنے والد فضل اور دھناسنگھ کےخلاف دعویٰ کر دیا تھا، دھنا سنگھ کے پیش نہ ہونے پر سول عدالت نے 1952 میں زمین کا فیصلہ خالد کے حق میں دیا تھا
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ زمین بیچنے والے دوسرے شخص اسلم کے بیٹے نجیب نے 1962 میں خالد کے نام زمین منسوخی کی درخواست دی، نجیب کی درخواست 1963 میں منظور ہونے پر خالد نے سیٹلمنٹ کمشنر کے روبرو اپیل کی، 1964 میں سٹیلمنٹ کمشنر نے نجیب کی درخواست خارج کر دی۔