اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالت نے الیکشن کمیشن کی انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت قراردیدیا، عدالت نے الیکشن کمیشن اور وفاق کی اپیلوں پر فریقین کو 9 جنوری کیلیے نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے الیکشن کمیشن کی سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کو نوٹس جاری کردیے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی.
وکیل میاں عبدالرﺅف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے کو سنگل بنچ نے مدنظر نہیں رکھا،عدالت نے کہاکہ جب الیکشن کمیشن کو یہ معاملے بھیجا گیا تو کیا ہوا؟.
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ 27 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کے الیکشن ملتوی کرنے کا حکم دیا،28 دسمبرکے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیاگیا،28 دسمبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ حتمی ہے .
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہاکہ 28 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہم انتخابات ملتوی کر چکے ہیں ، وکیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اپنے آرڈر میں جو وجوہات بتائیں وہ سنگل بنچ نے دیکھا ہی نہیں ۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا ابھی توقانون بنا ہی نہیں؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ دونوں ایوانوں سے بل منظور ہو چکا تھا، ممکنات تھیں میئر، ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کس قانون کے تحت ہوں گے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں بنچ نے آبزور کیا الیکشن کمیشن کو ہدایات نہیں دے سکتے،جسٹس محسن اختر نے کیس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ڈائریکشن دی تھی ڈویژن بنچ نے حکم کالعدم قراردے کر کہا تھا الیکشن کمیشن کو ہدایات نہیں دی جا سکتیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کچھ حقائق ہیں جن کو سنگل بنچ نے مدنظر نہیں رکھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کو ہدایت دے سکتے ہیں؟عدالت صرف الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرا دے دیتی تو کیا ہوتا؟
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہاکہ الیکشن کمیشن آزادانہ اپنا فیصلہ کر سکتا ہے،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ ابھی انتخابات کی تاریخ گزر گئی تو کیا آپ نے اب صرف پولنگ ڈے کا اعلان کرنا ہے ، جس طرح بتایا گیا صدر نے بغیر دستخط وہ بل واپس بھیج دیا پھر تو قانون یہی رہے گا؟۔
عدالت نے کہاکہ 125 یونین کونسلز کا قانون بن جاتا ہے تو کتنے دن چاہئیں ہوں گے،ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہاکہ 4 سے 5 دن چاہئیں ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ کسی بھی وجہ سے الیکشن ملتوی ہو جائیں تو دوبارہ کرانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہاکہ اس صورت میں پولنگ کی نئی تاریخ کا اعلان کرتے ہیں ، چیف جسٹس نے استفسار کیا یونین کونسل کی تعداد میں اضافہ کی صورت میں کتنے دن چاہئیں ؟ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہاکہ پھر ہم 120 دنوں میں الیکشن کرا سکتے ہیں ۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔