کراچی (رپورٹ:سید نیبل اختر)ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر کا پاؤں ایکسیلریٹر میں پھنس گیا ۔ سی اے اے ریٹینرشپ پر بھرتی ملازمین کی برطرفی کے باعث ہوائی اڈے پر ٹھیکیداری ملازمین تعینات ہونے سے تکنیکی خرابیاں بڑھ گئیں۔
ملتان انٹرنیشنل ائیرپورٹ سی اے اے انتظامیہ کی ناقص کارکردگی اور ٹھیکیداری نظام کے تحت بھرتی کیے جانے والے غیر تجربہ کار ملازمین کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ملتان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر کام کرنے والے ریٹینرشپ ملازمین کو جبری طور پر ٹھیکیداری نظام میں ڈالا گیا۔تقریباً آٹھ سال سے ملتان ائیرپورٹ پر کام کرنے والے ان ملازمین نے جب ٹھیکیداری نظام میں کام کرنے سے انکار کیا تو ان کو نوکریوں سے فارغ کر کے سی اے اے افسران نے اپنے رشتے داربھرتی کرلیے۔
گزشتہ دو ماہ سے ایئرپورٹ پر تکنیکی عملہ نہ ہونے سے ٹرمینل بلڈنگ میں نصب آلات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ۔ ائیرپورٹ میں نصب جدید آلات مینٹی ننس نہ ہونے کی وجہ خراب ہونے لگے ہیں جس سے مسافروں کو سہولیات محض دعوے تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ منگل کو ٹرمینل بلڈنگ کے ایکسلیریٹر میں خرابی کے باعث ایک مسافر حادثے سے بال بال بچا ،کہا جاتا ہے کہ ایکسلیریٹر میں خرابی کے باعث مسافر کا پاؤں پھنس گیا جس کے بعد تکنیکی عملے نے تقریباً آدھے گھنٹے بعد مسافر کا پاؤں نکالا۔
ایپرن سائیڈ پر موجود بورڈنگ برج نمبر 4 فنی خرابی کی وجہ سے بند پڑاہے،جہاز کا آٹو پارکنگ سسٹم ناقص دیکھ بھال کی وجہ سے آئے روز خراب رہتا ہے ۔ ٹرمینل بلڈنگ کا ٹمپریچر کنٹرول نظام جس میں ہیٹنگ سسٹم اور گرم پانی کا سسٹم تکنیکی عملہ نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر بند رہتا ہے ۔ ایسی ہی صورت حال بیگیج کنوئیر بیلٹس کی بھی ہے ،جس کی مینٹی ننس ناگزیر ہوگئی ہے تاہم ہوائی اڈے پر تکنیکی عملہ نہ ہونے سے اس کی مینٹی ننس نہیں ہوسکی ہے ۔