کراچی:فیڈرل بی ایریا میں غیر قانونی پمپنگ اسٹیشن کا انکشاف

کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر) فیڈرل بی ایریا بلاک بائیس میں پانی کے غیر قانونی پمپنگ اسٹیشن کے قیام کا انکشاف ہوا ہے ۔

یہ پمپنگ اسٹیشن فیکٹریوں کو شہریوں کا پانی چوری کرکے فراہم کرنے کیلئے قائم کیا گیا ہے ۔غیر قانونی پمپنگ اسٹیشن کیلئے آٹھ انچ قطر کی لائن ڈالی گئی جس کے لیے زیر زمین ڈسٹری بیوشن والوز لگائے گئے ہیں ۔ واٹر بورڈ کا شعبہ اینٹی تھیفٹ سیل محض عضو معطل بن کر رہ گیا ہے ۔ شہر میں گزشتہ برس بند کرائے گئے غیر قانونی ہائیڈرنٹس بھی دھڑلے سے چلائے جارہے ہیں ۔

اہم ذرائع نے بتایا کہ ایف بی انڈسٹریل ایریا بلاک22 میں بڑے پیمانے پر پانی کی چوری شروع کی گئی جس کے لئے زیر زمین پانی فراہمی کا نیٹ ورک ایک ایسے پلاٹ میں بنایا گیا ہے جو دراصل غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے لیے خریدا گیا ہے ۔ وہاں پلاٹ پر چار دیواری ڈال کر اسے گودام ظاہر کیا گیا ہے جس کے داخلی دروازے پر پلاٹ نمبر بی سولہ چوہدری امانت علی (جانی گودام ) تحریر ہے تاہم مذکورہ گودام میں بکرے پال رکھے ہیں ، امت کو گودام کی موصول ہونے والی ویڈیو میں تین مقامات پر زمین میں بڑے گڑھے کھودے گئے ہیں جہاں سے تین چھ انچ کے پائپس کو مرکزی آٹھ انچ قطر کی پائپ لائن سے جوڑا جارہا تھا ۔ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری کام اب مکمل ہوچکا ہے اور مذکورہ پلاٹ سے فیکٹریوں کو پانی کی فراہمی شروع کی جاچکی ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ پانی مافیا میں شامل پانی عاطف، رفاقت عرف شہنشاہ اور خرم شہزاد چلارہے ہیں جنہیں واٹر بورڈ کے مقامی ایگزیکٹو انجینئر اور اینٹی تھیفٹ سیل کے افسران کی موکل حاصل ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے افسران کی ملی بھگت سے شروع ہونے والے اس غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے قیام پر لاکھوں روپے لاگت آئی ہے جس کے خلاف آپریشن نہ ہونے کی اعلیٰ سطح کے افسران نے یقین دہانی کرائی ہے ۔ وہیں مذکورہ مافیا کے اہلکار فیکٹریوں سے پانی کی فراہمی کے نظام کو اینٹی تھیفٹ سیل کے آپریشن سے محفوظ قرار دے کر منتقلی باندھنے میں مصروف ہیں ۔ مذکورہ فیکٹریوں کو شہریوں کا میٹھا پانی پہنچانے پر ملنے والی رقم کا آدھا حصہ واٹر بورڈ کے افسران کو پہنچانے کا معاہدہ طے پایا ہے جس کی ادائیگی ہفتہ وار کی جائے گی ۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ چوری شدہ پانی کا نیٹ ورک تیار ہونے کے بعد فیکٹریوں سے لاکھوں روپے ایڈوانس وصولی بھی کرلی گئی ہے اور انہیں میٹھے پانی کی سپلائی جاری ہے ۔ امت کو انڈسٹریل ایریا کی ایک فیکٹری کے منیجر نے بتایا کہ مذکورہ نیٹ ورک سے پانی کی بلاتعطل چوبیس گھنٹے فراہمی کے دعوے کیے گئے ہیں تاہم انہوں نے غیر قانونی طریقے سے ملنے والے پانی کیلئے منتھلی دینے سے معذرت کرلی ہے جبکہ ان کی فیکٹری کے برابر میں موجود کھلونا فیکٹری نے مذکورہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ سے پانی کا کنکشن حاصل کرنے کے عوض پانچ لاکھ روپے دیے ہیں جس میں فٹنگ ، پائپ اور اپگریڈ ہائی پاور موٹر شامل ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ غیر قانونی پانی کے پمپنگ اسٹیشن سے واٹر بورڈ کو کروڑوں کا ماہانہ نقصان ہوگا جبکہ فیڈرل بی ایریا اور نیو کراچی کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس جائیں گے ۔ دوسری جانب اینٹی تھیفٹ سیل کی جانب سے غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائیاں نہ ہونے کی وجہ سے شہر میں دوبارہ پانی کی چوری اور غیر قانونی فروخت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کی ملکیتی حب کینال سے یومیہ لاکھوں گیلن پانی کی چوری دوبارہ شروع گئی ہے ۔ واٹر بورڈ کا عملہ فی ٹینکر دو سے پانچ ہزار وصول کرنے میں مصروف ہے ،علی الصبح  سے پانی کی فلنگ  شروع ہوجاتی ہے ،دوپہر دو بجے سے شام 4 بجے  اور پھر رات دس بجے سے رات تین بجے تک جاری رہتی ہے ۔ حب کینال سے پانی کی بڑے پیمانے پر چوری سے شہر میں بدترین بحران شروع ہوگیا ہے ۔

بڑے ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی سے پانی مافیا نے گھروں میں ہائیڈرنٹ قائم  کرلیئے ہیں ، 24 گھنٹے پانی کی سپلائی والے علاقوں میں سوزوکی واٹر سپلائیاں بھی جاری ہیں ، اہم ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کی ملکیتی حب کینال پر ایک مرتبہ پھر ٹینکر مافیا نے پنجے گاڑھ لیئے ہیں ، غیر قانونی ہائیڈرنٹس مالکان نے اپنی ٹینکر گاڑیوں کو حب کینال سے دو ہزار سے پانچ ہزار روپے میں فلنگ کرانا شروع کردیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ  حب کینال سے یومیہ 10 لاکھ گیلن پانی ان ٹینکروں میں بھرا جاتا ہے اور شہریوں کو لائنوں کے بجائے وہی پانی ان ٹینکر مافیا سے خریدنا پڑتا ہے ، اس مکروہ دھندے میں واٹر بورڈ حب کینال کا عملہ ملوث ہے جو بھاری وصولی کی رقم ‘‘اوپر’’ تک پہنچاتا ہے ، ذرائع نے بتایا کہ حب کینال آنے والے ٹینکر وں کی تعداد 100 سے زائد ہے جو کم از کم دو ہزار گیلن سے شروع ہوکر 6ہزار گیلن  تک ہوتے ہیں ، امت کو واٹر بورڈ کے ایک ملازم نے بتایا کہ یہ ٹینکرز سرکاری نرخوں کے مطابق بآسانی فروخت ہوجاتے ہیں جبکہ شہر میں قائم ہائیڈرنٹس سے کمرشل نرخوں میں ٹینکر  سفارش لگانے پر ہی دستیاب ہوتا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ  ہائیڈرنٹس کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں ہونے پر پانی مافیا نے مضافاتی علاقوں میں سوزوکی واٹر سروس متعارف کرادی ہے جو فلیٹوں کے حامل علاقوں میں خاصی مقبول ہوگئی ہے ، پانی کی سوزوکیوں کے ذریعے سپلائی کیلئے ان علاقوں میں ایسے مکانات کے زمینی ٹینکوں کو ہائیڈرنٹ بنایا گیا ہے جہاں 24 گھنٹے پانی سپلائی ہوتا ہے ، ان ایریاز میں  بالخصوص لیاری  و اولڈ سٹی ایریاز شامل ہیں جبکہ اورنگی ، کورنگی اور نیو کراچی میں بھی سوزوکی واٹر سپلائی کے غیر قانونی ہائیڈرنٹس قائم ہوگئے ہیں ، یہ ہائیڈرنٹس مکانات میں قائم ہیں جس کی وجہ سے ثبوت کے بغیر کارروائی بھی واٹر بورڈ کے لیئے درد سر بنی ہوئی ہے ، بعض علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ سوزوکی سروس کسی نعمت سے کم نہیں ، جبکہ بعض مکین اس سروس کی وجہ سے پانی کے بحران کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان گھروں کے ہائیڈرنٹس کی وجہ سے ان کی گلیوں میں پانی نہیں پہنچ پاتا ۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک فلیٹ میں موجود دو پانی کی ٹنکیاں ایک سوزوکی سے بھرلی جاتی ہیں جس کے لیئے کہیں ایک ہزار ، کہیں 12 سو اور کہیں 15 سو روپے وصول کیئے جاتے ہیں ، بعض علاقوں میں موجود سوزوکی واٹر سپلائیوں پر علاقہ مکینوں نے ہوم ہائیڈرنٹ چلانے والے کو مارا پیٹا بھی اور ان کے خلاف مقدمات بھی قائم کرائے ہیں لیکن وہ ضمانتوں پر رہا ہونے کے بعد دوبارہ پانی کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوجاتے ہیں ۔

امت نے مذکورہ خبر پر موقف کیلئے اینٹی تھیفٹ سیل ، واٹر بورڈ کے ترجمان سے بھی موقف لینے کی کوشش کی تاہم دونوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا ۔ امت نے مذکورہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ کی تصویریں ، ویڈیوز ،تفصیلات چیف آپریٹنگ آفیسر واٹر بورڈ اسد اللہ خان اور ترجمان عبدالقادر شیخ  کو بھی ارسال کردی ہیں ۔ واٹر بورڈ کی جانب سے اس ضمن میں آنے والے موقف کو من و عن شامل اشاعت کردیا جائے گا