کراچی(امت نیوز)وفاقی حکومت نے حکومتی اتحاد میں شامل ہونے پر ایم کیوایم پاکستان پر عنایتوں کی بارش کردی ۔۔ پیپلزپارٹی نے اتحاد سے علیحدگی کی دھمکی پر مرکزی حکومت سے متحدہ کو ملنے والے فوائد کی تفصیلات جاری کردیں
پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کی اسکیمز شامل کی گئیں، امین الحق اور فیصل سبزواری کو وفاقی وزیر کا قلمدان سونپا گیا، ایم کیو ایم کی خواہش پر کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ تعینات کیا گیا، مرتضیٰ وہاب کا استعفیٰ ایم کیو ایم کے کہنے پر لیا گیا۔ کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش پر لگایا گیا۔ تین اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کے لگائے گئے۔
تفصیلات میں بتایا گیا کہ ایم کیو ایم کارکنان کی واپسی میں صوبائی حکومت نے کردار ادا کیا۔ کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیو ایم کی سفارش پر افسران تعینات کئے گئے۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان محمد شریف، شکیل احمد کورنگی اور شرقی کے ایڈمنسٹریٹر لگائے گئے۔ پیپلز پارٹی کی سفارش پر ایم کیو ایم کے چھ ارکان کو وفاق میں اہم عہدے دیئے گئے۔ ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی ابوبکر، کشور زہرہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین ہیں۔
پیپلزپارٹی کے مطابق ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی اُسامہ قادری، صابر قائم خانی پارلیمانی سیکریٹری ہیں۔ ایم کیو ایم کی سفارش پر صادق افتخار کو وزیر اعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن رابطہ کمیٹی جاوید حنیف نے اپنے بھائی کو پبلک سروس کمیشن کا ممبر تعینات کروایا، عارف حنیف اور عبدالمالک غوری ایم کیو ایم کی سفارش پر ممبر بنائے گئے۔
اتحاد کے بعد کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے رشتے داروں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا۔