آٹے کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں ۔وفاقی حکومت نے پہلو بچا لیا

وفاقی حکومت نے آٹے کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے حوالے سے یہ کہہ کر پہلو بچا لیا ہے کہ اس کا گندم اور آٹے کی قیمتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ وفاقی حکومت صرف اسلام آباد میں قیمتوں کے کنٹرول کی ذمہ دار ہے۔ بدھ کے روز وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق عوام طارق بشیر چیمہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف اسلام آباد میں آٹے کی قیمت کے حوالے سے جواب دہ ہیں۔آٹا اور گندم کی قیمتوں کا تعین صوبائی حکومتیں کرتی ہیں لہذا صوبوں میں مہنگائی کو کنٹرول کرنا بھی ان ہی کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلورملز آٹے کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کرتی ہیں اور اپنی صلاحیت کے مطابق گندم پروڈیوس نہیں کرتیں۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اسلام آباد میں 20 کلو آٹے کے 38 ہزار تھیلے روزانہ درکار ہوتے ہیں۔ یہاں چالیس فلور ملز کام کر رہی ہیں جنہیں پنجاب سے گندم فراہم کی جاتی ہے۔اس وقت وفاقی دارالحکومت میں 17 ہزار آٹے کے بیگز کا شارٹ فال ہے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اور پاسکو گندم کی پیداوار کا بیس فیصد خریدتی ہیں۔ پاکستان زرعی ملک ہے اس کے باوجود ہم نے دو ارب ڈالر کی گندم درآمد کی۔ افغانستان کی گندم کی سو فیصد ضرورت کا انحصار پاکستان پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں برس گندم کی بمپر پیداوار کی امید ہے۔ ملک میں گندم کی کمی کا سامنا نہیں ہے آئندہ تین ماہ کے لئے وافر ذخائر موجود ہیں۔