آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا، فائل فوٹو
آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا، فائل فوٹو

خفیہ ادارے کے 2 افسران کا قتل، ٹی ٹی پی،القاعدہ نے ذمہ داری قبول کرلی

اسلام آباد: کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور لشکر خراساں نےخانیوال میں انٹیلی جنس اداروں کے 2 افسران پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے انٹیلی جنس اداروں کے 2 افسران کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق  دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق انٹر سروس انٹیلی جنس ملتان ریجن کے ڈائریکٹر نوید صادق اور انسپکٹر ناصر عباس نے ضلع خانیوال میں پیروال کے قریب قومی شاہراہ پر ایک ہوٹل میں اپنے ایک ذرائع سے ملاقات کی تھی۔

ہوٹل میں چائے پینے کے بعد دونوں افسران پارکنگ ایریا میں جارہے تھے کہ اسی ذرائع نے دونوں افسران پر فائرنگ کی اور فرار ہوگیا، فائرنگ کرنے والے مذکورہ ذرائع نے اپنی شناخت عمر خان کے نام سے کرائی تھی جس کا تعلق کچہ کھو سے ہے۔ مشتبہ شخص نے اپنی جماعت کے سربراہ اسداللہ کی ہدایات پر دونوں افسران کو قتل کیا۔

سی ٹی ڈی ملتان پولیس اسٹیشن نے مقتول افسران کے ڈرائیور کی مدعیت میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

سی ٹی ڈی پنجاب کے سربراہ عمران محمود نے بتایا کہ مشتبہ شخص کی شناخت ہوچکی ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انٹیلی جنس افسران پر حملے کی منصوبہ بندی اور قتل میں ملوث دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اسی دوران کالعدم جماعت ٹی ٹی پی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، اس سے قبل القاعدہ سے منسلک گروپ لشکر خراسان نے ذمہ داری قبول کی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ روز ٹی ٹی پی کے خفیہ گروہ نے آئی ایس آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ملتان نوید صادق اور ان کے ساتھی انسپکٹر ناصر بٹ کو پنجاب کے ضلع خانیوال کی بسم اللہ ہائی وے پر قتل کیا تھا’ ۔

رائٹرز کی گزشتہ روز کی رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی نے 2 افسران کے قتل کی تصدیق کی تھی لیکن حملے میں ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کے حوالے سے بیان جاری نہیں کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ 2 افسران کی ہوٹل میں مشتبہ ملزم سے ملاقات ہوئی اور ان کے ساتھ چائے پی کر واپس جارہے تھے کہ اسی مشتبہ ملزم نے ہوٹل کی پارکنگ میں دونوں افسران پرفائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہو گیا، سی ٹی ڈی نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی ہے۔

ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ انٹیلی جنس افسران دہشت گردی سے متعلق مقدمات پر کام کررہے تھے اور کالعدم القاعدہ اور داعش گروپ کے ذرائع سے ملاقات کر رہے تھے، یہ واقعہ انٹیلی جنس ایجنسی اور ان کے ذرائع کے درمیان عدم اعتماد کے باعث پیش آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افسران ملک کے اندر موجود دہشت گرد نیٹ ورک میں اپنے ذرائع بناتے ہوئے ان کارروائیوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے تھے جہاں ان معلومات کی بدولت دہشت گردی کے خلاف کئی کامیابیاں حاصل ہو سکتی تھیں۔