لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عمران خان کو پی ٹی آئی سربراہی سے ہٹانے کی کارروائی سے روکتے ہوئے درخواست سماعت کیلیے منظور کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ میں پارٹی صدارت سے ہٹانے کے معاملے پرعمران خان کی الیکشن کمیشن کی کارروائی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،
وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان میانوالی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا،الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کیا عمران خان ابھی رکن قومی اسمبلی ہیں یا نہیں ؟وکیل نے کہاکہ عمران خان اپنی نشست سے استعفیٰ دے چکے ہیں،عدالت نے استفسار کیا جب توشہ خانہ ریفرنس بھیجا گیا تو کیا عمران خان رکن اسمبلی تھے؟وکیل علی ظفر نے کہاکہ جب ریفرنس بھیجا گیا تب عمران خان رکن قومی اسمبلی تھے ،الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل کیا۔
اہور ہائیکورٹ نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خود مختار اداراہ ہے ،عدالتوں کا کام تشریح کرنا ہے،جسٹس جواد حسن نے بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ قانون آتا ہے تو ترمیم آتی ہے،لاہورہائیکورٹ نے عمران خان کے وکیل کو مختلف عدالتوں کے فیصلے پڑھنے کی ہدایت کی۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ آئین کے مطابق کرپشن کے الزامات کا معاملہ ٹرائل عدالت جائے گا، عدالت نے کہاکہ جوبات آئین میں نہیں اس پر قانون کی ضرورت نہیں ہوئی ، یہاں الیکشن کمیشن پھنستا ہے کہ وہ بتائے قانون کااستعمال کیسے کیا؟۔
علی ظفر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کاکام صرف حلقہ بندیاں کرنا اور انتخابات کرانا ہے ، الیکشن کمیشن کسی کو نااہل نہیں کر سکتا ،عدالت نے کہاکہ پیرسے اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرے گی ،اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ کر دیں گے ۔