ارشد شریف کو 24 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، فائل فوٹو
ارشد شریف کو 24 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، فائل فوٹو

ارشد شریف کی بیوہ کااسپیشل جے آئی ٹی کے 2 ارکان پرعدم اعتماد

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس کیس میں بیوہ ارشد شریف نے اسپیشل جے آئی ٹی کے 2 ارکان پر عدم اعتماد کااظہارکر دیا،ان کاکہناتھا کہ جے آئی ٹی ممبران ملزمان کے ماتحت افسران ہیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشد شریف ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے سماعت کی،ارشد شریف کی اہلیہ سمیعہ ،سپیشل جے آئی ٹی ممبران ،آئی جی اسلام آباد اور ایف آئی اے حکام عدالت میں پیش ہوئے،وزارت داخلہ، اطلاعات اور خارجہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسارکیا ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب کیا پروگریس ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ پیشرفت رپورٹ جمع کرا دی ہے ، سپیشل جے آئی ٹی نے 41 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کئے، تحقیقات کینیا، یو اے ای اور پاکستان سمیت 3 حصوں پر مشتمل ہیں ، جے آئی ٹی نے اب انکوائری کے سلسلے میں کینیاجاناہے ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ 15 جنوری سے قبل جے آئی ٹی کینیا اس لئے نہیں جاسکتی کیونکہ وہاں چھٹیاں ہیں ،جے آئی ٹی پہلے یو اے ای اور پھر وہاں سے کینیا جائے گی ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کیا کینین اتھارٹی متعلقہ لوگوں کو پیش کرنے کیلئے تیار ہے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزارت خارجہ کے ذریعے کینیا کے جن لوگوں سے تحقیقات کرنی ہیں، نام دیئے ہیں ،جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کیا کینیا اتھارٹی نے متعلقہ لوگوں سے تحقیقات کی اجازت دیدی؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کل ہی یہ خط لکھا گیا ہے ،جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ کی مکمل مدد حاصل ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جے آئی ٹی نے جن 41 لوگوں سے تفتیش کی کیا وہ پاکستان میں ہیں؟کیا جے آئی ٹی نے ویڈیو لنک کے ذریعے انکوائری کی؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ جو لوگ باہر ہیں ان سے پہلے کینیا جا کر انکوائری ہو گی ، کینیا میں ان لوگوں سے تحقیقات کے بعد انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔

اہلیہ ارشد شریف نے سپیشل جے آئی ٹی کے 2 ارکان پرعدم اعتمادکااظہار کرتے ہوئے جے آئی ٹی ممبران ملزمان کے ماتحت افسران ہیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق بیوہ ارشد شریف نے کہاکہ جے آئی ٹی میں اے ڈی خواجہ جیسے افسران کو شامل کریں ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ہم کسی ریٹائرڈ افسر کو شامل نہیں کریں گے،ان کو کام کرنے دیں، لوگوں پر اعتماد کرنا چاہیے، ہماری نظر ان پر ہے ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ارشد شریف کے کچھ ڈیجیٹل آلات ہیں جو ابھی تک نہیں ملے ،کیا جے آئی ٹی کو یہ پتہ چلا وہ آلات کدھر ہیں؟پتہ چلائیں وہ ڈیجیٹل آلات کینین پولیس، انٹیلی جنس یاان دو بھائیوں کے پاس ہیں ، یہ جے آئی ٹی کیلئے ٹیسٹ کیس ہے ۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ اقوام متحدہ کو تحقیقات میں شامل کرنے کیلئے وزارت خارجہ سے ڈسکس کریں ، عدالت نے کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ۔