تحریر :ایس ایم رضوان
9 جنوری کوجنیوامیں ڈونرزکانفرنس کا انعقاد کیاجا رہا ہے ،پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف یواین سیکرٹری جنرل کے ہمراہ کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کریں گے۔ڈونرز کانفرنس کا مقصد متاثرین سیلاب کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے فنڈز جمع کرنا ہے۔
کانفرنس سیلاب متاثرین کیلئے عالمی امدادکےحوالےسے معاون ثابت ہوگی، جس میں پاکستان کانفرنس میں تعمیرنواوربحالی کےحوالےسے اب تک کی گئی کاوشوں کو بیان کرکے عالمی برادری سے فوری فنڈز کی اپیل بھی کرے گا۔
گذشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ 9جنوری کوجنیوامیں ڈونرزکانفرنس وزیراعظم کانفرنس شرکا کو سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے پاکستان کے وژن سے آگاہ کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف ڈونرز کانفرنس میں شرکت کے لئے اتوار کو جنیوا روانہ ہوں گے، وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہوگا۔ موسمیاتی بین الاقوامی کانفرنس کے تناظر میں سیلاب زدگان کی تعمیر نو اور بحالی میں حکومت پاکستان کے تعاون کے بارے میں وضاحت بھی کی جاۓ گی جس کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔
پاکستان بارے بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں 9 جنوری کو منعقد ہوگی،پاکستان سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعمیرنو، بحالی کیلئے جامع حکمت عملی پیش کرے گا۔ پاکستان بحالی اور تعمیرنو کیلئے دنیا سے 16 ارب 26 کروڑ ڈالر فنڈز کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرے گا،حکمت عملی میں 6 ماہ تک کے قلیل مدتی، 3 سالہ وسط مدتی، 7 سالہ طویل مدتی منصوبے شامل ہیں، آفات سے بچاؤ، قبل از وقت ہنگامی انتباہی نظام، بحالی، تعمیر نو اور دیگر اامور پر توجہ دی جائے گی۔
اقوام متحدہ، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور یورپین یونین نے جامع حکمت عملی کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا،پاکستان کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں زرعی بحالی کے لیے 4 ارب ڈالر کی اشد ضرورت ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ گھروں، دیگر ڈھانچے کی تعمیر کیلئے 2.8 ارب ڈالر درکار ہیں،سماجی تحفظ، روزگار، ذرائع روزگار کی بحالی کیلئے 1.7 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پانی، نکاسی آب اور حفظان صحت کے لیے 32 کروڑ 70 لاکھ ڈالر درکار ہیں، ٹرانسپورٹیشن شعبے کی بحالی کیلئے 2.6 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے، آبی وسائل، آبپاشی کیلئے 35 ارب 20 کروڑ ڈالر فی الفور درکار ہیں، توانائی اور دیگر امور کی بحالی کیلئے ایک ارب 77 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 16.3 ارب ڈالرز درکار ہیں۔. آدھی رقم کا پاکستان اپنے وسائل سے بندوبست کررہا ہے جبکہ پاکستان کو 16.3 ارب ڈالرز کی باقی رقم عالمی برادری سے درکار ہے۔اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر عالمی برادری سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے آگے بڑھنے کی اپیل کی ہے ، خیال رہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ڈونرز کانفرنس جنیوا میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کم سے کم وفد لے جانے کی ہدایت کی ہے۔۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر دفتر خارجہ پاکستان نے جنیوا میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس کے ایکشن پلان کو ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دے دی ہے ۔
جس سے امید ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کانفرنس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاۓ گاکانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین کے دکھوں کو دنیا تک پہنچایا جائے گا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ان سیلابوں سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک سیلاب سے متاثرہ ہر ایک فرد کی بحالی نہیں ہو جاتی اس وقت تک پوری عزم کے ساتھ کام کریں گے۔ یاد رہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے کانفرنس میں دوست ممالک کے ساتھ ساتھ ترقیاتی شراکت داروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بھی شرکت متوقع ہے۔
خیال رہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کئی سو ارب درکار ہیں، وزیراعظم پاکستان نے موسمیاتی بین الاقوامی کانفرنس جنیوا کے تناظر میں سیلاب زدگان کے لیے ریلیف ، بحالی ، تعمیر نو کےحوالے سے حکومت پاکستان کا کیس دنیا کے سامنے پیش کرے گا
چند روز قبل بھی بلوچستان کے دورے کے دوران سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری بحالی کے عمل سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہناتھا کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کے لیے معاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو راتوں کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، ان شاء اللہ ہم انہیں معاوضہ دیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے پورا صحبت پور ضلع پانی میں ڈوبا ہوا تھا، یہاں پانی اور خوراک پہنچانا آسان کام نہیں تھا۔
وزیراعظم کہنا تھا کہ اتنا بڑا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا، سندھ کا میدانی اور بلوچستان کا پہاڑی علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا، خوف آتا تھا کہ کس طرح ان متاثرین کی مدد کریں گے، جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ ٹوٹ چکا اور مہنگائی عروج پر تھی لیکن اس کے باوجود وفاق نے سیلاب متاثرین کے لیے 100 ارب روپے خرچ کیے اور ابھی بھی سیلاب متاثرین کے لیے کئی سو ارب روپے درکار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 9 جنوری کو اقوام متحدہ کے ساتھ جینیوا کی ڈونرز کانفرنس کی سربراہی کروں گا،
اسی سلسلے میں برادر ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے رہا ہوں، ملائشیا کے وزیراعظم سے بھی گفتگو کی ہے۔ پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہمیں خود ہمت پیدا کرنی ہوگی،وزیراعظم نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ صحبت پور دانش اسکول میں ہاسٹل اور دیگر سہولتیں مکمل ہونے پر 23 مارچ کوافتتاح کریں گے، بلوچستان میں اعلان کردہ 12 دانش اسکولوں کے ساتھ کلینک بھی ہوں گے اور اسکولوں کو شمسی توانائی کے ساتھ چلایا جائے گا جبکہ اسکولوں میں ای لائبریری بھی ہو گی,شہباز شریف نے والدین سے درخواست کی کہ بچوں کو اسکول لائیں اور انہیں غیر حاضر نہ کریں، دانش اسکول کا مطالبہ پورا کر دیا ہے اور باقی مطالبات نوٹ کر لیے ہیں، ابھی بھی ہزاروں لاکھوں لوگ امدادکے منتظر ہیں، گھروں کامعاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو رات کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، انشاء اللہ معاوضہ دیں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان 9 جنوری کو اقوام متحدہ کے کے ساتھ جینیوا کی بین الاقوامی ڈونرزکانفرنس کے تناظر میں دنیا بھر کے سربرا ہان سے سیلاب زدگان کی بحالی، اور تعمیر نوکے لیے امداد کی اپیل کر رہا ہے