اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں اعلان کردہ رقم قرض نہیں امداد ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جنیوا کانفرنس میں اقوام عالم کی جانب سے امداد کا اعلان بہت بڑی کامیابی ہے ، وزیر اعظم نے صحافی کے سوال پر واضح کیا کہ جنیوا کانفرنس میں اعلان کردہ رقم امداد ہے، لیکن جو بائی لیٹرل معاملات ہیں یا سرمایہ کاری ہے وہ بھی نرم شرائد پر ہی کی جائیگی
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، کانفرنس کی کامیابی قوم کی دعاؤں اور اخلاص کا نتیجہ ہے، یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، سیلاب متاثرین کی دوبارہ آبادکاری تک کوششیں جاری رکھیں گے، ایک ایک پائی کو شفافیت کے ساتھ استعلام کرنا ہے، بال اب ہمارے کورٹ میں ہے، ایک ایک پائی عوام کی ترقی، خوشحالی اور فلاح پر استعمال کرنے ہیں، اب ہماری باری ہے اور ہم نے شبانہ روز محنت کر کے یہ پیسہ عوام کی فلاح پر خرچ کرنا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی امداد کا اعلان اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے 4.2 ارب ڈالر کا کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک نے 2 ارب ڈالر اور ایشین انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ بینک نے ایک ارب ڈالر کا اعلان کیا،
وزیر اعظم نے کہا کہ اے ڈی بی نے 500 ملین ڈالر کا اعلان کیا، اٹلی نے 23 ملین یورو اور جاپان نے 77 ملین ڈالر کا اعلان کیا، قطر نے 25 ملین ڈالر اور سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر کا اعلان کیا،شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ہر مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں، امریکا کی جانب سے بھی 100 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ یہ اعلان کردہ 9.7ارب ڈالر کی رقم امداد ہے یا پھر قرض اور کن شرائط پر یہ حاصل کی گئی ہے? جس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بات یہ ہے کہ جنیواکانفرنس میں اعلان کردہ ساری کی ساری رقم امداد ہے ، لیکن جو دو ملکوں کے درمیان امداد ہے جیسے سعودی عرب 10 ارب ڈالر دے رہا ہے، اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک کی رقم انویسٹمنٹ ہے، جو نرم شرائط پر کریں گے۔
امداد ملنے کے بعد سارے مسائل حل نہیں ہونگے۔بلاول
اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم صاحب کو مبارک ہو کہ ان کی خارجہ پالیسی کامیاب ہو گئی ہے، ہم جو گزشتہ 8 ماہ سے محنت اور کوششیں کر رہے تھے وہ رنگ لا رہی ہیں، یہ ہماری کامیابی ہے کہ ٹارگٹ سے زیادہ رقم جمع کی، مشرق سے مغرب تک پوری دنیا نے ہماری مدد کی، کووڈ اور معاشی مشکلات کے باوجود عالمی برادری پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اعلانات سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ امداد ملنے کے بعد سار ے مسائل حل ہو گئے ہیں لیکن ایسا نہیں، آج بھی سیلاب متاثرین مشکلات میں ہیں، بے گھر ہیں، زراعت کو نقصان پہنچا ہے، سردی کے باعث بھی سیلاب متاثرین کو مشکلات درپیش ہیں، سب سے التجا ہے کہ جس قسم کی بھی امداد سیلاب متاثرین کے لئے بھیج سکتے ہیں بھیجیں اور اس مشکل وقت میں سیلاب سے متاثرہ بھائیوں کو یاد رکھیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت نے ایک تیر میں دو شکار کیے، ایک طرف تو آپ نے ملک کے اندر سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے انتھک محنت کی تو دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو ڈیفالٹ دکھانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی دکھایا کہ کس طرح دنیا نے پاکستان کی دل کھول کر مدد کی، پاکستان کی معیشت کے بارے غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
مخالفین کو کوئی بات ہضم نہیں ہوتی۔ اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے 16 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ملکی معیشت سے متعلق تفصیل کے ساتھ بات ہوئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی مخالفین نے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی گردان پکڑی ہوئی ہے۔ مخالفین کو کوئی بھی بات ہضم نہیں ہوتی۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہاں (جنیوا میں) کام کررہے تھے اور یہاں منفی ٹوئٹس ہو رہی تھیں۔