پشاور( نمائندہ خصوصی)چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید نے شملہ ہل کو لیز پر دینے پر سخت برہمی کااظہار کیا ہے، چیف جسٹس نے شملہ ہل کو لیز پر دینے کی تشہیر میں ملوث افسران کو اگلی سماعت پرطلب کر لیا،
شملہ پہاڑی لیز معاملے کے درخواست گزاروں محمد اسحاق زکریا ایڈوکیٹ، صحافی ملک ثاقب خان اور نصیر خان جدون نے چیف جسٹس کے روبرو پیش ہوکر استدعا کی کہ شملہ ہل کو لیز کرکے دینے کیلئے جو اشتہار جاری کیا گیا وہ ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ کے دو ہزار چودہ کے فیصلے کی توہین ہے جس میں شملہ ہل کو گرین اور پروٹیکٹڈ ایریا ڈکلیئر کیا گیا ہے اس موقع پر درخواست گزاروں کی درخواست کی پیروی سابق تحصیل ناظم محمد اسحاق زکریا ایڈوکیٹ کر رہے تھے جس پر بحث کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ صوبے میں ہو کیا رہا ہے کسی بھی صورت میں ماحول کو تباہ نہیں ہونے دیں گے
جو افسران اس معاملےمیں ملوث ہیں انہیں اگلی سماعت پر طلب کرتےہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملوث افسران کو ملازمت سے فارغ کریں گے ۔ درختوں اور پہاڑوں کے معاملے پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ شملہ ہل پروٹیکٹیڈ ایریا ڈکلیئر ہونے کے باوجود ٹی ایم او نے کیسے لیز کی تشہیر کی ۔ اگلی سماعت پر وہ عدالت میں پیش ہوکر وضاحت پیش کریں، چترال میں تمام مائن لیزز بند کی جائیں ۔ چترال میں ایندھن کے متبادل ذرائع کے حوالے سے وزارت پیٹرولیم سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی گئی
چیف جسٹس نےچترال میں ایل این جی تنصیب منصوبے کی بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ساتھ ساتھ چلغوزہ اور دیگر درختوں کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آٹے کا بھی بحران ہے اور مہنگائی قابو سے باہر ہےصوبائی اور وفاقی حکومتیں کیا کر رہی ہیں،حکمران کمروں میں بیٹھے فیصلے کر رہے ہیں انہیں عوام کی کوئی پرواہ نہیں
سیکرٹری ماحولیات و جنگلات عابد مجید نے ہائیکورٹ سے چترال مائینز رپورٹ جمع کرانے کیلئےاگلی سماعت تک مہلت طلب کر لی۔