سوات(بیورورپورٹ) سوات میں سال2022کے دوران غیرت کے نام پر11وارداتوں میں افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔ بچوں سے زیادتی کے 56واقعات رونما ہوئے۔تفتیشی پولیس نے 5235مقدمات درج رجسٹرڈ کئے جن میں مجموعی طورپر7614ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ 7341ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایس پی انوسٹی گیشن ضلع سوات شاہ حسن خان کے مطابق سال 2022کے دوران قتل کی 148وارداتوں میں ملوث 297نامزد ملزمان میں سے پولیس نے 259ملزمان کو گرفتا رکرلیا ۔ ان کے خلاف مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان واقعات میں اندھے قتل کی وارداتیں بھی شامل تھیں،منگلور میں قتل ہونے والے جواں سال طالب علم زین رحمان،گلی باغ میں ا سکول وین ڈرائیور حسین احمد،منگلور ہی میں خاتون کو ذبح کرنے، چارباغ میں میاں بیوی کو مارنے اور سیدوشریف میں چوکیدار کے بلائنڈ قتل کو بھی ورک آؤٹ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے 11و اقعات سامنے آئے جن میں 12خواتین اور 8مردوں کو قتل کیا گیا۔20واقعات پرانی دشمنی،15جائیداد کے تنازع،6گھریلو ناچاقی،15رقم کے تنازع،29وقتی تکرار،8ناجائز تعلقات اورسب سے زیادہ 35قتل کی وارداتیں مستورات کے تنازع پر پیش آئیں۔
ایس پی انوسٹی گیشن شاہ حسن خان نے بتایا کہ اقدام قتل کے 156وارداتوں میں ملوث 433میں سے425ملزمان کو گرفتار کیا ۔اغوا کی 8وارداتیں ہوئیں اور20میں سے 18ملزمان حراست میں لے لئے گئے۔چوری کے 426مقدمات درج کرائے گئے تھے۔ جن میں ملوث بین الصوبائی اور گینگز کے 432ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے قبضے سے 18چوری شدہ کاریں،86موٹرسائیکلیں،74موبائل فون،174تولے طلائی زیورات،1کروڑ13لاکھ 28ہزار930روپے،30ہزاری سعودی ریال اور بڑی تعداد میں چوری شدہ مال مویشی اور دیگر سامان برآمد کرلیاگیا
ایس پی انوسٹی گیشن شاہ حسن خان نے کہاکہ سال 2021کے مقابلے میں سال 2022میں بچوں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ دیکھنے کو ملا۔سال 2021میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے 39اوراس کے مقابلے میں سال 2022میں 47کیس سامنے آئے۔اسی طرح سال 2021بچیوں کے ساتھ زیادتی کے 10اورسال 2022میں یہ واقعات بڑھ کر 19رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ٹریفک حادثات میں سال رفتہ کے دوران 91افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 608افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایس پی انوسٹی گیشن نے بتا یا کہ سوات پولیس نے محدود وسائل اور ٹیکنالوجی کی کمی کے باوجود بھی سوات پولیس کے شعبہ تفتیش نے دن رات محنت کی اور عدالتوں میں چالان پیش کرکے 2960مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔بہترین تفتیش کی بدولت قتل میں ملوث 6ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔بچوں کے ساتھ زیادتی کے 2اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے 3ملزمان کو عدالتوں نے سزائیں سنائیں۔ رہزنی کے 3،اقدام قتل کے ایک،فون پر دھمکی دینے کے ایک مقدمے میں ملزمان کو سزائیں دلوائی گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حقائق پر مبنی تفتیش کی بدولت مجموعی طور پر 22 مقدمات جھوٹ اور غلط ثابت ہونے پر خارج کردئے گئے ہیں