کراچی:ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی و حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد غیر قانونی قرار دیدیا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیاں ہونے تک الیکشن نہیں ہو سکتے۔۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرخ نسیم نے کہا کہ سندھ حکومت کی بنائی گئی یوسیز درست نہیں، بلدیاتی ایکٹ کے تحت سندھ حکومت نے حلقہ بندیاں کیں، حلقہ بندیوں کے خلاف ہم نے عدالت سے رجوع کیا۔
فروخ نسیم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہماری درخواست کی حمایت کی اور اسے کاپی پیسٹ کیا، جون میں ہماری درخواست کی شنوائی ہوئی، مہاجر آبادی کے ووٹ کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ جہاں ایم کیو ایم کا ووٹ بینک تھا ان یوسی میں زیادہ ووٹر رکھے گئے۔ ایک یوسی میں 90 ہزار، دوسری میں 30 ہزار ووٹ ہیں، قانون کے مطابق یوسیز میں 10 فیصد سے زائد اور کم کا فرق نہیں ہونا چاہیے جس کے تحت ہم نے عدالتوں میں بر وقت سپریم کورٹ سمیت عدالتوں میں درخواستیں دائر کی تھیں، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت سے رجوع کا کہا تھا۔
بینرلگانے یا پیسہ خرچ کرنے سے میئرنہیں بنتا،فیصل سبزواری
اس موقع پر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ آئین الیکشن کمیشن کوشفاف الیکشن کرانے کا اختیار دیتا ہے، ناظم آباد کی آبادی زیادہ ہونے کے باوجود نشستیں کم ہیں جب کہ دیگر علاقوں میں آبادی کم ہونے کے باوجود نشستیں زیادہ ہیں۔
فیصل سبزاوری نے کہا کہ بینر لگانے یا پیسہ خرچ کرنے سے میئر نہیں بنتا، صرف ایم کیوایم نے عدالت میں مردم شماری کو چیلنج کیا، حکومت کو بین الوزارتی کمیٹی بنانی پڑ گئی، لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کی آبادی کو درست گنیں، آبادی درست گنی جائے گی تو وسائل کی درست تقسیم ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے سب فیصلے ایک طرف رکھ دیے،فاروق ستار
ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ آج کی پریس کانفرنس نہ توہین عدالت ہے نہ توہین الیکشن کمیشن، الیکشن کمیشن نے آج سندھ کے وزیراعلیٰ اور کابینہ کا فیصلہ ایک طرف اٹھا کر رکھ دیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیا سپریم کورٹ سے بھی معتبر ہوگیا؟ جب سندھ حکومت اعتراف کر رہی ہے کہ حلقہ بندیوں میں غلطی ہوئی تو الیکشن کمیشن کا عمل توہین عدالت تو نہیں؟
الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کریں گے، وسیم اختر
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما وسیم اختر کا کہنا ہے کہ الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔
بہادر آباد میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ 85 فیصد مینڈیٹ ہے، لیکن کیا سارا رسک ہم ہی لیں۔وسیم اختر نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن گئے، عدالتوں میں گئے۔