کراچی: جامعہ کراچی میں داخلے سے قبل لیے گئے انٹری ٹیسٹ میں 1500 سے زائد اے ون گریڈ کے حامل طلبہ ناکام ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں داخلوں کے سلسلے میں لیے گئے انٹری ٹیسٹ کے نتائج نے ملک کے تعلیمی معیارات اور بالخصوص سندھ کی تعلیمی و تدریسی صورتحال کی قلعی کھول دی ہے جبکہ بی ایس کے داخلوں کے لیے منعقدہ ٹیسٹ کے نتائج نے ایجوکیشن بورڈز میں اسسمنٹ اور امتحانی نظام پر بھی کئی طرح کے سوالات اٹھادیے ہیں۔
اس داخلہ ٹیسٹ میں ساڑھے 10 ہزار سے کچھ زائد امیدوار شریک ہوئے تھے جس میں سے محض 29.19 فیصد طلباء و طالبات ٹیسٹ کولیفائی کرسکے اور تقریبا 71 فیصد امیدوار فیل ہوگئے۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ معاملہ صرف اتنی بڑی تعداد میں طلبہ کے فیل ہونے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ملک بھر سے انٹرمیڈیٹ اور اس کے مساوی امتحان میں اے ون اور اے گریڈ لے کر پاس ہونے والے بالترتیب 1560 اور 1960 امیدوار بھی اس ٹیسٹ میں فیل ہوگئے ہیں۔
ٹیسٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ انٹرمیڈیٹ اور اس کے مساوی امتحان میں اے ون گریڈ لینے والے آغا خان بورڈ کے 9 طلبہ، کیمبرج کے 2، فیڈرل بورڈ کے 18، کراچی بورڈ کے 534، حیدر آباد بورڈ کے 207، لاڑکانہ بورڈ کے 255، میرپورخاص بورڈ کے 166، کوئٹہ کے 55،سکھر کے 213 اور ضیاء الدین بورڈ کے 60 طلبہ فیل ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں داخلوں کے لیے منعقدہ ٹیسٹ میں 65 فیصد، کیمبرج بورڈ کے 72 فیصد اور فیڈرل بورڈ کے 37 فیصد طلبہ پاس ہوئے ہیں آغا خان بورڈ کے 139 میں سے 91 جبکہ کیمبرج کے 148 میں سے 108 طلبہ نے یہ ٹیسٹ پاس کیا تاہم حیدر آباد بورڈ کے تقریبا 13 فیصد، کراچی بورڈ کے 32 فیصد، لاڑکانہ بورڈ کے 7 فیصد، میرپورخاص کے 13.41 فیصد، سکھر بورڈ کے 7 فیصد ، کوئٹہ کے 12 فیصد اور ضیاء الدین بورڈ کے 9.2 فیصد طلبہ یہ ٹیسٹ پاس کرسکے ٹیسٹ میں سب سے بڑی تعداد کراچی بورڈ کے طلبہ کی شریک ہوئی تھی کراچی بورڈ سے 7750 طلبہ شریک اور 2498 پاس ہوسکے۔
کراچی بورڈ کے اے ون گریڈ لینے والے 1457 طلبہ بھی یہ ٹیسٹ پاس نہیں کرسکے علاوہ ازیں “ایکسپریس” نے جب اس سلسلے میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ” معیار تعلیم ہی ایسا ہے کالجوں اور جامعات میں اساتذہ پڑھانے کو تیار نہیں ہیں جبکہ خود ان کی اہلیت بھی ایک سوالیہ نشان ہیں۔
اپنی بات کی تائید میں ان کا کہنا سی ایس ایس کے امتحانی نتائج 2 فیصد ہیں اب یہ صورتحال ہر جگہ نظر آرہی ہے، یاد رہے کہ جامعہ کراچی کا ٹیسٹ 11 دسمبر کو کیا گیا تھا۔